Breaking

Post Top Ad

Friday, September 28, 2018

غزل

غزل
جستجوئے خضر ہو تو نقش پا مل جائے گا
جب قدم اٹھنے لگیں گے۔ راستہ مل جائے گا
بڑھ کے طوفاں خود کرے گا رہنمائی آپ کی
حوصلہ رکھئے تو ساحل کا پتا مل جائے گا
ملنے جلنے کی اگر تم رسم پر قائم رہو
رفتہ رفتہ دل سے دل کا سلسلہ مل جائے گا
دل میں ایمان و یقیں کی شمع روشن کیجئے
جھانکئے گا اپنے اندر اور خدا مل جائےگا
بن کے جوگی پھر رہا ہوں بس اسی امید میں
اجنبی گلیوں میں کوئی آشنا مل جائے گا
اب وفا ممکن نہیں تو کچھ ادا کاری سہی
اس دل بے چین کو کچھ آسرا مل جائے گا
خود ہی مٹ جائےگا احزن بدعا کیوں دیں اسے
وحشتوں کا ایک دن اس کو صلہ مل جائے گا
مشتاق احزن جمشید پور

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages