Breaking

Post Top Ad

Sunday, September 30, 2018

فسادات کے بعد کی نظم

فسادات کے بعد کی نظم

ڈاکٹر علی عباس اُمید
Dr.Coloni-Eidgah Hilz
Bhopal-462001(M.P)



سوال کرتا ہے بچہ یہ آگ کیسی ہے

زمیں سُلگتی ہوئی،آسمان خوں آلود

ابھرتی ڈوبتی سانسوں میں کھورہا ہوں میں

٭

یہ میرا شہر کہ گہوارۂ بہار رہا

کوئی بھی رُت رہی ماحول پر نکھار رہا

ہمیشہ اپنے پرایوں سے اس کو پیار رہا

یہاں اُگا نہ سکا فصل آنسؤں کی کوئی

ابھی ابھی تو مِرا دوست میرے ہاتھوں میں

خود اپنا ہاتھ دیے کہہ رہاتھا ہم دونوں

چلے چلیں گے یونہی اس جگہ جہاں رُک کر

 زمیں کو چومتا ہے آسمان جھک جھک کر

٭

یہ کیا ہوا کہ اچانک وہ ہاتھ چھوٹ گیا

نہ جانے کون تھا جو میرے خواب لوٹ گیا

کہیں پہ چیخ کہیں سسکیاں کہیں آہیں

اُداسی گھلتی ہوئی روح میں ہر اک لمحہ

نہ کوئی دوست نہ ہمدم نہ غمگسار کوئی

بس ایک خوف ہے جس نے سبھی کو گھیرا ہے

٭

سوال کرتا ہے بچہ یہ آگ ہے کیسی

میں کیا جواب دوں اس آگ میں تو میرا بھی

جُھلس چکا ہے اک اک لفظ اور خاموشی

یہ کہہ رہی ہے کہ بے چہرگی کا ڈیرا ہے

تمام شہر میں بس موت کا بسیرا ہے 


No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages