گلے شکوے کو اب دل سے بھلانے کی ضرورت ہے
دلوں میں ایکتا پھر سے جگانے کی ضرورت ہے
رہے ہندو‘ مسلماں‘ سکھ عیسائی میں نہ کچھ دوری
محبت کا حسیں گلشن کھلانے کی ضرورت ہے
ہمارے ملک کی تہذیب جو قائم ہے صدیوں سے
اسے ہر حال میں ہم کو بچانے کی ضرورت ہے
کسی کے دل میں نفرت اور حسد باقی نہ رہ جائے
سبھوں کو پیار سے باہم ملانے کی ضرورت ہے
جو ہے خالق ہمارا اور ہے ربِ دوعالم بھی
اسی کے آستاں پر سر جھکانے کی ضرورت ہے
شہیدوں نے لہو دے کر وطن کی آبیاری کی
یہی جذبہ ہراک دل میں جگانے کی ضرورت ہے
غلام سرور ہاشمی
No comments:
Post a Comment