ملو کسی سے تو پہلے سلام ہو جائے
پھر اس کے بعد مکمل کلام ہو جائے
غزل کے فن سے کیا آشنا مجھے جس نے
اسی کا دل سے مرے احترام ہو جائے
غزل کے ملک میں آیا ہوں آرزو لے کر
خدا کرے مجھے حاصل مقام ہو جائے
یہ ہو گا میرے لئے افتخار کا باعث
اگر وہ مجھ سے کبھی ہم کلام ہو جائے
سلام اس کو کرے گا زمانہ اے سرورؔ
جو سچے دل سے نبی کا غلام ہو جائے
غلام سرورؔ صاحب
No comments:
Post a Comment