تمہارے بن مجھے شام وسحر اب
کسی پہلو سکونِ دل نہیں ہے
تمھاری منزلیں قدموں کو چومتیں آکر
تم اپنے حوصلے دل میں اگر جواں رکھتے
قاتل نہیں ہے کوئی گناہگار نہیں ہے
اس کو سزا ملی جو خطاکار نہیں ہے
ہم کو نگاہِ بد سے بچانا تو اے خدا
حالت ہمارے ملک کی ہموار نہیں ہے
کہنے کو یوں تو لوگ ہیں اپنے بہت یہاں
مشکل میں کوئی اپنا مددگار نہیں ہے
تم جاچکے جو روٹھ کے مجھ سے مرے رفیق
مدت ہوئی تمہارا سماچار نہیں ہے
ان اندھیروں میں نظر آتی ہیں کرنیں کیسی
کس کے جلوؤں کی جھلک ہے‘یہ اجالا کیا ہے
سرورؔ تمھارے ساتھ ہوں گر ماں کی دعائیں
منزل کو پانا پھر کوئی دشوار نہیں ہے
No comments:
Post a Comment