Breaking

Post Top Ad

Sunday, September 30, 2018

قطعات کی شفق








قطعات کی شفق





اس کی تعریف میں پھر ایک رباعی کہہ دو
میں نے لکھ دی ہے ترے نام خدائی کہہ دو
سخت الفاظ برتنے سے گرے گی بجلی
نرم لہجہ میں اسے اس کی برائی کہہ دو
کہاں سے روک سکے گی ہمیں فصیل ابھی
نکل ہی جائے گی ملنے کی اک سبیل ابھی
ہمارے ہونٹ پہ چرچا ہے ترے قامت کا
محاورہ ہے ترا پیکر جمیل ابھی


گوالن دودھ لے کر جا رہی ہے
کمریا پیچ و خم بھی کھا رہی ہے
ہمارا دل پگھلتا جا رہا ہے
ہماری جاں لبوں پر آ رہی ہے


سمرقند اور بخارا بھول جاؤں
تمہارے حسن کے گھیرے میں آؤں
گزاروں عمر کے ایام اس میں
ہوا میں بادلوں کے ساتھ گاؤں

گھلی ہیں نکہتیں لہجے میں تیرے
سخن بھی ہوگئے مقبول میرے
کہاں دیوار کوئی درمیاں میں
مراسم ہوگئے ہیں اور گہرے


ہوئی ہے شام تو سجنے لگے ہیں
لتا کے گیت بھی بجنے لگے ہیں
پھنسے ہیں واہموں کے جال میں ہم
غبارِ کارواں لگنے لگے ہیں



ڈاکٹر مسعود جعفری

Shaikpet Hyderabad
Mob:9949574641


 

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages