Breaking

Post Top Ad

Sunday, September 30, 2018

ملا کرتی رہے گی جس کی یہ تنویر مدت تک

ملا کرتی رہے گی جس کی یہ تنویر مدت تک
’’لکھی ہے مصحفِ رخسار کی تفسیر مدت تک‘‘
مرے دل سے تری چاہت کا مٹنا غیر ممکن ہے
رہے گی میری آنکھوں میں تری تصویر مدت تک
کبھی خوشیاں کبھی درد و الم کا ساتھ رہتا ہے
کبھی یکساں نہیں رہتی ہے یہ تقدیر مدت تک
جو غالبؔ کی زمیں میں شاعری کے بیج بوئے گا
رہے گی اس کی غزلوں میں بڑی تاثیر مدت تک
اگر آپس میں یوں لڑتے رہوگے اے وطن والو
غلامی کی رہے گی پاؤں میں زنجیر مدت تک 
اگر کردار کو اپنے سنواروگے تو دنیا میں
ملے گی تم کو بھی سرورؔ یہاں توقیر مدت تک 
 غلام سرور ہاشمی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages