Breaking

Post Top Ad

Thursday, October 11, 2018

علمائے کرام اور کاروبار "

"علمائے کرام اور  کاروبار "
علماء کے لئے بہت ہی ضروری ہے کہ وہ دینی خدمات کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی کریں کیونکہ آج علماء نے صرف مساجد کے شعبے کو پکڑے رکھا ہے تو امت میں کتاب الصلوۃ آ گئی اور نماز کے متعلق شعبے زندہ ہو رہے ہیں،لیکن علماء کاروبار میں نہیں لگے جس کے نتیجے میں امت میں کتاب البیوع نہیں آ رہی ہے اور مسلمانوں کے اکثر بازار حرام ،جھوٹ، دھوکہ اور  غبن پر مبنی ہو گئے ہیں حالانکہ عبادات مالیہ و بدنیہ کی مقبولیت کے لیے  رزق حلال ہونا اس کے شرائط میں سے ہیں جس دن علماء دینی خدمات کے ساتھ ساتھ کاروبار میں لگیں گے تو ان شاء اللہ امت میں رزق حلال شروع ہو جائے گا، ہمارے اسلاف اور کبار علماء  نے تجارت  کا مشغلہ رکھا ہے جیسے کہ علامہ قدوری ، علامہ کسائی اور  علامہ صابونی وغیرہ  رحہم اللہ تعالی اور بہت سے علمائے کرام اپنے پیشہ  کی وجہ سے ہی اسی وصف سے مشہور ہوئے  ہیں اور  حضرت سفیان  ثوری علیہ الرحمہ  نے علماء  کو ترغیب دیتے ہوئے فرمایا:
لولا  هذہ الدنانیر لتمندل بنا
ھولاء  الامراء والملوک
اگر یہ روپیہ پیسہ ہم علماء کے  پاس نہ ہوں تو یہ مالدار قسم کے حضرات ہم علماء کو منہ پوچھنے  کا رومال  بنالیویں۔‏کسی بھی دینی محنت کے ساتھ حلال رزق کیلئے دنیا کا کچھ کام بھی کرنا چاہیے، تاکہ دوسروں کی جیبوں کی طرف نظر نہ جائے، اور اپنی ضروریات کے معاملے میں بےفکر ہوں، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ دوسروں کو اسی کی تلقین فرماتے تھے ۔منقول
پیش کردہ:محمد عباس الازہری

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages