حسن کو اور طرح دار کروں یا نہ کروں
’’خود کو رسوا سرِ بازار کروں یا نہ کروں‘‘
کس طرح بے حسی چھائی ہے تمہارے دل پر
دے کے آوازِبھی بیدار کروں یا نہ کروں
گردشِ وقت موافق نہیں اپنی اے دوست
کس سے شکوہ دلِ بیزار کروں یا نہ کروں
جذبۂ عشق سے خالی ہوئی دل کی بستی
جذبۂ عشق سے سرشار کروں یا نہ کروں
روز ڈھاتا ہے ستم مجھ پہ ستم گر ساغرؔ
یہ بتا اس پہ میں یلغار کروں یا نہ کروں
ساغر ملارنویؔؔ(راجستھان)
No comments:
Post a Comment