کل وہ آیے گا تو دیدار کروں یا نہ کروں
عشق کی راہ کو ہموار کروں یا نہ کروں
کھیل بچکانی ہے چہرے پہ مگر دورِ شباب
سوچتا ہوں میں اسے پیار کروں یا نہ کروں
فتنہ پھیلاتی ہے یہ زلف ہوا میں اڑ کر
اس کی زلفوں کو گرفتار کروں یا نہ کروں
یوں خزاں نے تو اجاڑا ہے تجھے سر تا پا
زندگی پھر ترا سنگھار کروں یا نہ کروں
حسن والوں پہ بھروسا تو نہیں ہے طاہرؔ
کچھ نہ سوجھے کہ میں اقرار کروں یا نہ کروں
ایم۔اے۔قدیر طاہرؔ(کریم نگر)
No comments:
Post a Comment