Breaking

Post Top Ad

Friday, February 7, 2020

Kuch Main Kehna Chahta Hon Par Kaha Nahi Jata Nahi

کچھ میں کہنا چاہتا ہوں پر کہا جاتا نہیں
سامنے کاغذ ہے میرے پر لکھا جاتا نہیں

یہ صدی ہے ارتقا کی یا تنزل اس کا بخت
ساتھ ساماں لے کے جائیں یا لٹا دیں اپنا رخت

حاکموں کے ہاتھ میں ہے دین کا رخ موڑنا
کام ان کا منہ شریعت سے سبھوں کا موڑنا

قوم کی حالت بھی اب مغرب زدہ ہونے کو ہے
فردِ ملت اپنی ہر شرم و حیا کھونے کو ہے

قتلِ ناحق کرنے والوں کی ستائش چارسو
کب تلک بہتا رہے گا یوں مسلماں کا لہو

قاتل و مقتول دونوں دینی بھائی ہیں یہاں
ان کے جھگڑوں کو خوشی سے دیکھتا ہے یہ جہاں

خوفِ مولا‘ عشقِ آقا سے ہیں جو ناآشنا
حکمراں بن کر وہی کرتے ہیں ملت کو فنا

مصلحت کے خول میں عالم بھی ہے دانا بھی ہے
سیدھے سادے ہم مسلماں کا کوئی اپنا بھی ہے؟

ہر کوئی اپنی جماعت اب بناتا ہے یہاں
بٹ گئے مسلک میں ہم‘ پیدا ہوئی ہیں دوریاں

ایک دیں ہوتے ہوئے کیوں ہے تضادِ مسلکی
ہم تو بھائی بھائی ہیں کیوں کررہے ہیں دشمنی

جو زمیں صحرا تھی پہلے وہ گلستاں ہوگئی
زندگی جس کی بدولت جب درخشاں ہوگئی

بوالہوس نے اس کو غیروں کے حوالے کردیا
اور بدلے میں خزانہ اپنے گھر میں بھر لیا

عیش و عشرت کے سمندر میں ہوئے غرقاب وہ
اب ابھرنے کی نہیں رکھتے ذرا بھی تاب وہ

جن پہ تکیہ تھا انھوں نے ہی نچوڑا اس قدر
اور نتیجے میں رعایا ہوگئی دستِ نگر

مشرقِ وسطیٰ ہے اب زیرِ نگیں اغیار کے
لوگ بھی کھانے لگے ہیں زخم ان کے وار سے

کربلا کا واقعہ جب جب بھی دہرایا گیا
پرچمِ اسلام اونچا پھر سے لہرایا گیا 
Kuch Main Kehna Chahta Hon Par Kaha Nahi Jata Nahi
Kuch Main Kehna Chahta Hon Par Kaha Nahi Jata Nahi

انور سلیم

MIGH-58/B,SantoshMagar
Hyderabad-500059
Mob-9573307028




No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages