Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Ahtiram Islam Ghazal Wa Taruf

احترام ؔاسلام

ادب کے عصری منظر نامہ میں احترام اسلام صاحب کو ایک بلند مقام حاصل ہے۔ انہوں نے اکابرینِ سے کسبِ فیض ضرور کیا ہے لیکن اپنی شاعری میں تخیل کے جو قندیل اور فانوس روشن کئے ہیں ان میں اپنی فکری بصیرت کا رنگ بھرا ہے۔ اسلوبیاتی سطح پر سادگی وسلاست کے ساتھ گہرائی و گیرائی بھی ہے اور ہمعصر زندگی کے سردو گرم لمحوں کا ذائقہ بھی شامل ہے۔
وہ اپنے نام ہی سے ادبی دنیا میں معروف ہیں ۔ والد محترم کا اسم گرامی جناب اسلام اللہ خاں ہے۔ الہ آباد میں ان کی ولادت ۵؍جنوری ۱۹۴۹ء؁ کو ہوئی ۔ ہندی اور اردو حلقوں میں یکساں مقبول ہیں۔ ان کے تعلق سے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ ہندی کے اچھے ساہتیہ کار ہیں یا اردو کے اچھے ادیب مگر اسمیں کوئی کلام نہیں کہ شاعری خاص کر غزل میں وہ انفرادی شناخت رکھتے ہیں ۔ دیوناگری میں ان کا ایک مجموعئہ کلام ’’ ہے تو ہے‘‘ ہندوستانی اکادمی سے شائع ہو کر مقبول ہو چکا ہے۔ یہ مجموعہ ہی انہیں شہرتِ دوام عطا کرنے کیلئے کافی ہے۔ان کی زیر نظر غزل داخلیت سے خارجیت کی طرف سفر کرتے ہوئے عصر حاضر کا ایسا منظر نامہ پیش کرتی ہے جسمیں ترش وشیریں لمحوں کی مہک شامل ہے۔
رابطہ۔716/547عطر سوئیا۔ الہ آباد۔211003(یو پی)

غزل

کیسے دہشت کی گھڑی محسوس ہو ہر شخص کو
خوں میں تر چادر ہری محسوس ہو ہر شخص کو

کیا ہے قیمت چھائوں کی محسوس ہو ہر شخص کو
دھوپ ایسی بھی کبھی محسوس ہو ہر شخص کو

ہر گلی ہر موڑ پر گونجے ترانہ امن کا
اور گردن پر چھری محسوس ہو ہر شخص کو 

لطف کی گراک نظر یارب کہ تپتی دھوپ میں
سر پہ اک چادر تنی محسوس ہو ہر شخص کو

اتنی گرمی تو تری باتوں میں ہونی چاہئے
تجھ سے ملکر زندگی محسوس ہو ہر شخص کو

مسکراہٹ بانٹتا پھر تا ہوں میں اس چاہ میں
میری آنکھوں کی نمی محسوس ہو ہر شخص کو

ہے حصولِ روشنی کا کوئی مطلب تو تبھی
روشنی جب روشنی محسوس ہو ہر شخص کو

وہ تو کہئے خواب بھی ہیں زندگی میں احترامؔ
ورنہ اک اک پل صدی محسوس ہو ہر شخص کو

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages