Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Auj Akbarpuro Taruf wa Ghazal

اوجؔ اکبر پوری

گزشتہ صدی کی چھٹی دہائی سے اوجؔ اکبر پوری صاحب اپنی تخلیقی توانائیوں کے جواز فراہم کررہے ہیں۔ان کی شاعری کے بارے میں فرحت حسین خوشدل صاحب فرماتے ہیں’’ان کے یہاں اظہار کے نئے وسیلے ان کی بصیرت افروزی اور فکر انگیزی کا شناخت نامہ ہے۔تمام نسلِ انسانی کوجو پیغام دیا ہے وہ افادیت سے بھر پور ہے۔‘‘فرحت قادرری صاحب ان کے کلام میںخیالات کی بلند پروازی اور جذبات کی ہم آہنگی کے معترف ہیں جبکہ جی۔ایم۔جاوید صاحب کی نظر میں’’ان کے کلام میں ایک طرف روایت کی جھلک نظر آتی ہے تودوسری طرف جدت اور ندرت کا رنگ بھی غالب ہے‘‘۔
اصل نام محمد جلال الدین خاں ہے۔اوج تخلص فرماتے ہیں۔ضلع رہتاس کے مردم خیز تاریخی  قصبہ اکبر پور میں ولادت۲۰؍فروری۱۹۳۶؁ء کو ہوئی۔میٹرک پاس ہیںاور مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ سے فاضل کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔گورنمنٹ ہائی اسکول‘ گیا میں تدریسی فرائض انجام دئے۔اب سبکدوشی کے بعدگیسوئے اردو کی مشاطگی میں مصروف ہیں۔شاعری کا آغاز ۱۹۶۳؁ء میں کیا۔پہلے حضرت مہجور شمسی صاحب سے اصلاحیں لیں۔پھر جناب فرحت قادری صاحب سے وابستہ ہوئے۔اولین شعری مجموعہ ’’لب ور خسار‘‘۲۰۰۷؁ء میں منظرِ عام پر آکر خراج حاصل کرچکا ہے۔کربِ ذات اور کربِ کائنات کے حوالے سے ان کی زیرِ نظر غزل ذاتی مشاہدات وتجربات کی ایک جامع تفسیر ہے۔
رابطہ:۔اکبر پور ضلع۔رہتاس۔  821311(بہار)


زمینی ہے نہ ہے وہ آسمانی
خدا کی ذات تو ہے لامکانی

تموّج میں تمہاری بادبانی
یہی ہے کامرانی کی نشانی

برستا ہے کبھی یہ آسماں سے
کبھی آنکھوں سے بھی گرتا ہے پانی

نہیں تحریر میں لانے کے قابل
مرے حالات کہہ دینا زبانی

رسائی ہوتی بھی تو کیسے ہوتی 
ہوس کے چاک پر تھی زندگانی

دکانوں پر نہیں ملتی ہے یارو  
شرافت ہوتی ہے کچھ خاندانی

سنوگے تو لرز اٹھوگے تم بھی
عجب دلدوز ہے میری کہانی

خموشی بزم میں چھائی ہوئی ہے
کہاں وہ اوجؔ کی اب نغمہ خوانی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages