Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Ayyub Tishna Taruf wa Ghazal

ایوب تشنہؔ۔ریاض(سعودی عرب)

اردو کی نئی بستیوں میں جو شعراے کرام اردو شعر وادب کی آبیاری اپنے خونِ جگر سے کررہے ہیں ان میں تیزی سے ابھرتا ہو ایک نام ایوب تشنہؔ صاحب کا بھی ہے۔نئی نسل کے تازہ کار شعرا میں وہ اپنی انفرادی شناخت رکھتے ہیں۔ان کی شاعری کی اساس کلاسیکی روایات پر استوار ہے لیکن غزل کی روایتی لفظیات کونئی معنویت سے ہمکنار کرنے کا ہنر بھی جانتے ہیں
اصل نام محمد ایوب ہے۔شاعری کے میدان میں قدم رکھا تو تشنہ کا لاحقہ ان کے نام کا جز بن گیااور ادبی دنیا میں ایوب تشنہؔ کے نام سے معروف ہوئے۔ولادت سکندرآباد(آندھرا پردیش)میں ۱۴؍اکتوبر ۱۹۳۶؁ء کو ایک ایسے علمی خانوادے میں ہوئی جسکا ماحول شعر وادب کی خوشبوؤں سے رچا بسا ہے۔والدِ گرامی حضرت یوسف یکتاؔعہدِ حاضر کے ایک معتبر ومستند شاعر ہیں۔ان کی چھوٹی ہمشیرہ ہاجرہ یوسف بھی خواتین قلمکاروں میں اپنی شناخت رکھتی ہیں۔اس طرح ایوب تشنہؔ صاحب کو شاعری ورثہ میں ملی جس کو اپنے فکر وخیال کی قندیل سے مزید جلا بخشنے میں مصروف ہیں۔۲۰۰۱؁ء میں شاعری کا آغاز کیا۔پہلے والدِ محترم سے اصلاحیں لیں۔جب ریاض(سعودی عرب) کے ایک فرم میں پروڈکشن منیجر کے بطور فائز ہوئے تو جناب ظفر محمود بنارسی کے حلقۂ تلامذہ میں شامل ہوگئے۔ ظفر محمود صاحب حضرت نذیر بنارسی مرحوم کے فرزند ہیں۔ریاض کی ادبی انجمنوں سے وابستہ رہ کرزبان وادب کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں۔وہاں کے مشاعروں میں شرکت بھی کرتے ہیں۔رسائل میں بھی اشاعتِ کلام کاسلسلہ جاری ہے اور ایک شعری مجموعہ زیرِ ترتیب ہے۔ جیسا کہ اوپر کہا جا چکا ہے ان کی زیرِ نظر غزل روایتی اسلوب میں نئی معنویت سے ہمکنار ہے۔
رابطہ۔
معرفتیوسف یکتاؔ۔72/2 R.T پرکاش نگر۔بیگم ہیٹ۔حیدر آباد۔(
A.P)500016  

غزل
دیکھ کر سرخی آسمانوں میں
کھلبلی مچ گئی دوانوں میں

یہ سیاست کی دین لگتی ہے
بٹ گئے لوگ کتنے خانوں میں

اب نشیمن کی خیر ہو یارب 
ہے خلش کیسی باغ بانوں میں

چوٹ سہہ کر بھی مسکراؤ تو 
رنگ آجائیگا فسانوں میں

دھوپ چھاؤں کے کھیل کا قصہ
سنتے رہتے ہیں داستانوں میں

بات کچھ بھی نہ تھی مگر تشنہؔ
چھڑ گئی جنگ دو جوانوں میں

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages