Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Badar Mohammedi Taruf wa Ghazal

بدرؔ محمدی 

اقلیمِ شاعری کے عصری منظر نامہ میں بدرؔ محمدی صاحب ایک جواں فکر وتازہ کار شاعر کی شناخت رکھتے ہیں۔نثر ونظم دونوں پر یکساں قدرت حاصل ہے۔تنقیدی اور موضوعاتی نوعیت کے تقریباً۵۰؍مضامین مختلف رسائل کی زینت بن چکے ہیں۔شاعری کا بھی بڑا رچا بسا ذوق پایا ہے جسے وہ خالقِ کائینات کا بے بہا عطیہ تصور کرتے ہیں۔
اصل نام بدر الزماں ہے اور ادبی دنیا میں بدر محمدی ان کی شناخت۔والدَ محترم کا اسمِ گرامی جناب ریاض علی ہے۔چاند پور فتح۔ضلع ویشالی(بہار)میں ولادت۲؍نومبر۱۹۶۳؁ء کو ہوئی۔بی۔ایڈ کے علاوہ اردو اور فارسی میں ایم۔اے بھی کیا ہے۔تحقیقی مقالہ لکھ کر پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔اس وقت درس وتدریس کا تعمیری فریضہ انجام دے رہے ہیں۔غزل پسندیدہ صنفِ سخن ہے۔استا ذی شاگردی کی روایت کااحترام کرتے ہوئے جناب صبا نقوی مظفرپوری کے حلقۂ تلامذہ میں شامل ہیں۔مختلف رسائل میں اہتمام سے شائع ہوتے ہیں اور ایک مجموعۂ کلام زیرِ ترتیب ہے۔ ان کی غزلیں سہلِ ممتنع کی ذیل میں آتی ہے۔ان میں موزونیت‘        برجستگی اورشعریت بھی ہے تومعنوی گہرائی کا احساس بھی ہوتا ہے۔زیرِ نظر غزل آج کی دنیا کے متنوع منظروں کا ایک ایسا اشاریہ ہے جو قاری کے لئے لمحۂ فکریہ سے کم نہیں۔
رابطہ۔چاند پور فتح۔ڈاکخانہ 
بریار پور۔ضلع ویشالی۔ 843102(بہار)
غزل
بچے گی کیا کسی کی جان دیکھو
یہ کل من علیہا فان دیکھو

اگر حل چاہتے ہو مسئلے کا 
کسی فنکار کا بحران دیکھو

وہی ہوگا ضروری تو نہیں ہے 
مگر لگتا ہے کیا امکان دیکھو

بہت عاقل تھا جو سنجیدگی میں
ہوا غصہ میں وہ نادان دیکھو

نہیں مشکل برابر پاؤں کرنا 
کوئی چادر تو پہلے تان دیکھو

ملی ہے موڑپر باہم ضرورت 
کھلی یوں ہی نہیں دوکان دیکھو

ہماری رہ سے تو واقف ہے رہزن
مگر منزل سے ہے انجان دیکھو

جہاں آباد کرلوبدرؔ فن کا
بپا ہے فکر کا طوفان دیکھو

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages