Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Dr Hatim Jaweed Taruf wa Ghazal

ڈاکڑحاتم جاویدؔ

۱۹۷۰؁ء کے آخری دہے میںجو شعرا منظرِ عام پر آئے ان کی شاعری میں ایک طرح کا ٹھہراؤ اور اعتدال پسندی پائی جاتی ہے۔ڈاکٹر حاتم جاویدؔ صاحب بھی ان میں سے ایک ہیں۔ان کی غزلوں میں احساس کی فراوانی‘ندرتِ خیال اور تازگی وطرفگی کا احساس ہوتا ہے۔
ان کے والدِ مرحوم حضرت شہادت حسین جگرؔ مہسوی مجاہدِ آزادی ہونے کے علاوہ اپنے دور کے ایک مستند ومعتبر شاعر تھے۔اس طرح جاوید صاحب کو شاعری ورثہ میں ملی جس کو اپنے فکر وخیال سے مزید چمکانے کی کوشش کررہے ہیں۔وشمبھر پور ضلع مغربی چمپارن(بہار)میں ان کی ولادت ۹؍جنوری۱۹۶۳؁ء کو ہوئی۔بی۔ایچ۔ ایم۔ایس کرنے کے بعد گزشتہ ۱۶؍سال سے اپنا نجی مطب چلا رہے ہیں۔شاعری کا آغاز ۱۹۷۸؁ء میں کیااور اپنے والدَِ محترم کے آگے زانوے ادب تہہ کیا۔وہ بیک وقت شاعر‘ادیب اور نقاد ہیں۔ان کی غزلوں کے ساتھ ادبی اور تنقیدی مضامین بھی رسائل کی زینت بن رہے ہیں۔ایک شعری مجموعہ’’تلخ لہجے‘‘زیرِ ترتیب ہے۔زیرِ نظر غزل میں سیاسی بدعنوانی‘انسانی محرومی اور نئی تہذیب کے منفی اثرات کوبڑی خوبصورتی سے شعری پیکر عطا کیا ہے
رابطہ۔ بلاک روڈ۔ڈاکخانہ ۔مہسی ضلع مشرقی چمپارن 845426  (بہار) 
غزل
محبت‘دوستی‘غیرت‘دیانت چھین لیتی ہے 
نہ جانے اور بھی کیا کیا سیاست چھین لیتی ہے

مرے خوابوں کی تعبیریں میسر ہوں تو کیسے ہوں
مری ساری کمائی تو ضرورت چھین لیتی ہے

نئی تہذیب کے دیوانوں کویہ کون سمجھائے 
 ذرا سی بھول بھی پرکھوں کی عزت چھین لیتی ہے

دوپٹہ سر پہ رکھ لینے میں آخر حرج ہی کیا ہے 
نمائش حسن کی کتنوں کی عصمت چھین لیتی ہے

گلہ کانٹوں سے کیاظلم وستم تو ان کی فطرت ہے 
گلوں کی بے رخی جینے کی چاہت چھین لیتی ہے

کبھی پاؤں تلے سے کھینچ لیتی ہے زمیں ظالم
کبھی یہ زندگی جاویدؔ سے چھت چھین لیتی ہے

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages