Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Dr Mahboob Rahi Taruf wa Ghazal

ڈاکٹر محبوب راہیؔؔؔؔ

           منعکس ہے جابجا اشعار میں۔عکس میری شخصیت کا آئینہ در آئینہ
محولہ بالا شعر ڈاکٹر محبوب راہیؔ صاحب کا ہے جو عصری ادب میں ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ جہاں ان کی شاعری زندگی کے جمال  وجلال کی تفسیر پیش کرتی ہے وہیں ایک آئینہ کے مصداق بھی ہے جس میں ان کی سحر طراز شخصیت کے مختلف پہلوعکس ریز ہیں۔ان کی شاعری کے صرف اسی پہلو کو اجاگر کیاجائے توایک طویل مضمون ہوجائے گاجس کا یہاں محل نہیں۔مختصراً عرض کرنا چاہوں گاکہ درونِ ذات سے بیرونِ ذات کی سیاحت کے دوران آس پاس کے بکھرے ہوئے منظروں سے حرارت کشید کرکے اپنی شاعری کو انہوں نے وقت کا اشاریہ بنا دیا ہے۔
اصل نام محبوب خاں ہے اور ادبی پہچان محبوب راہیؔ۔والدِ مرحوم کا اسمِ گرامی جناب محمود خاں پٹیل ہے۔ولادت ۲۰؍جون ۱۹۳۹؁ء کو فاٹر گاؤں ضلع بلڈانہ(مہاراشٹر) کے ایک ایسے خانوادے میں ہوئی جسکی دیواروں پرغربت بال کھولے سورہی تھی۔راہی صاحب نے بڑی پامردی سے کٹھن حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھااور پرائمری اسکول سے مدرسی کی شروعات کی۔پھر ہائی اسکول ہوتے ہوئے کالج پہنچے اور بالآخرپرنسپل کے عہدے تک ترقی کرکے سبکدوش ہوئے۔ادب کے ہر شعبہ میں انہوں نے اپنی فتوحات کے پرچم لہرائے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ ایک زود گوقلمکار کی حیثیت انہیں حاصل ہے لیکن انہوں نے اپنی اعلیٰ تخلیقی بصیرت اور فنی مہارت کا ثبوت جس عمدگی سے پیش کیا ہے اس کا اعترف کرنے والوں میںآج کے سبھی جیّداور معتبر قلمکار شامل ہیں۔اب تک ان کی ۱۵‘۱۶؍ کتابیں منظرِ عام پر آکر پزیرائی حاصل کرچکی ہیں۔ صلہ وستائش کی تمنا کئے بغیروہ ادب کی پر خلوص خدمت کو اپنا فریضہ تصور کرتے ہیں  زیرِ نظر غزل ان کی حق گوئی‘بیباکی اورصالح فکری کی آئینہ دار ہے۔(رابطہ:۔بارسی ٹاکلی ۔ضلع اکولہ۔  444401(مہاراشٹر)

راہیؔ تکلف برطرف نیزوں کی زد پہ کہنے والا ہوں
ستمگر!آج میں تجھ کو ستمگر کہنے والا ہوں

جو ہیں ناگفتہ موضوعات ان پر کہنے والا ہوں
 تو قطرے کو بھی بیشک میں سمندر کہنے والا ہوں

اگر وہ اپنے اندر ظرف کی گہرائی رکھتا ہے  
جو سچ ہے برسرِ محراب ومنبر کہنے والا ہوں

ہٹاکر شعر سے پردے میں رمز واستعارہ کے
کھلی باتیں کھلے لفظوں میں کھل کر کہنے والا ہوں

وہ مجھ کو غا لب ومومن سے بہتر کہنے والا ہے
میں اس کو میرؔ اور سوداؔ سے بہتر کہنے والا ہوں

سخن کے سین سے بھی جوہے یکسر نابلد راہیؔ
اسے کس طرح آخر میں سخنور کہنے والا ہوں

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages