Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Dr Naseem Akhtar Taruf Wa Ghazal

ڈاکٹر نسیم اخترؔ

جو ہے انہونی اسے ہونی بناکر دیکھیں
دشمنی چھوڑدیں اور ہاتھ ملاکر دیکھیں
اس شعر کے آئینہ میں ڈاکٹر نسیم اختر صاحب کی صلح جو فطرت اور امن پسند طبیعت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ان کی شاعری آج کے سلگتے ہوئے پس منظر میںایک ایسے گلاب موسم کی آس دلاتی ہے جس کی آمد سے دلوں میں چاہت کے گلاب مہک اٹھینگے۔دنیا میں محبت اور بھائی چارے کی فضا ہموار ہوگی اور ہر طرف خوشی کی شہنائیاں بجنے لگینگی۔کاش ان کا یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہو۔اختر صاحب ایک اچھے انسان بھی ہیںاور ایک صالح فکر قلمکار بھی جس کا اعتراف حقانی القاسمی‘ڈاکٹر مناظر عشق ہرگانوی‘ڈاکٹر محبوب راہی‘تاج الدین اشعرؔ‘نذیر فتحپوری اور ڈاکٹر امام اعظم جیسے اور بھی مشاہیرِ ادب نے بڑے واشگاف انداز میں کیا ہے
موصوف کا وآبائی وطن بنارس ہے مگر ولادت گیا(بہار) میں ۵؍ مئی۱۹۵۶؁ء کو ہوئی۔آپ کے والدِ مرحوم عقیق صاحب ایسٹرن ریلوے میں ملازم تھے۔اختر صاحب ایم۔اے‘پی۔ایچ۔ڈی کے ساتھکاملِ فارسی اور ادیب معلم اردو کی سند بھی رکھتے ہیں اسّی کے دہے سے ادبی سفر جاری ہے۔افسانہ نگار بھی ہیں مگر اب شاعری  ان کی پہچان بن چکی ہے۔دوسرا قدم(اول ودوم)کے نام سے اردو کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔غزلوں کا ایک مجموعہ’’ گلاب موسم کی آس‘‘(ہندی رسم الخط میں)بھی کافی مقبول ہوا ہے۔ زیرِ نظر غزل حسبِ معمول ان کی فکری طہارت کا عمدہ نمونہ ہے۔
رابطہ۔
J-4/59گلشنِ ابرار۔محلہ۔ہنس تالے۔وارانسی۔
(U.P)221001

وہی رب ہے وہی مشکل کشا ہے
مصیبت میں اسی کا آسرا ہے

ہمارے لب پہ اس کا تذکرہ ہے
اسی کے واسطے حمد وثنا ہے

اسی کے دم سے دریا بہہ رہا ہے
نجوم وماہ کا میلہ لگا ہے

سرِصحرا گلِ لالہ کھلا ہے
یہ کس فنکار کا فن بولتا ہے

کلیجے سے لگایا ہنس کے میں نے
سرِ جادہ اگر پتھر ملا ہے

ملیں جب بھی محبت سے ملیں ہم  
مٹادیں بیچ میں جو فاصلہ ہے

نبی کے آستانے پر چلینگے
مدینے سے بلاوا آرہا ہے

پھلیں پھولیں خدا کے سارے بندے
نسیم اخترؔ ہماری یہ دعا ہے

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages