ڈاکٹر سعید بریلوی
بعض قلمکاروں کی ادبی فتوحات کا سلسلہ اتنا درازہوتا ہے کہ اختصارسے کام لینے کے باوجود بھی ان کے فکروفن کے محاکمہ کیلئے کئی صفحات کی ضرورت ہوتی ہے۔ڈاکٹر سعید بریلوی صاحب بھی ایک ایسے ہی قلمکار ہیں جنکی طویل ادبی خدمات کا جائزہ اس مختصر سے تعارف نامہ میں ممکن نہیں۔ انگریزی شعر و ادب میں انہیں بین الاقوٰمی شہرت حاصل ہے۔ اسی طرح اردو کے معتبر قلمکاروں میں بھی وہ پہلی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ اس کتابی سلسلہ کی گزشتہ جلد میں ان کا ادبی پس منظر پیش کرتے ہوئے کچھ غلطیاں راہ پاگئی تھیں ۔ اسلئے صحیح صورتحال پھر سے پیش ہے۔
اصل نام افتخار حسین رضوی ہے۔ ادبی دنیا میں سعید بریلوی کے نام سے معروف ہیں۔ والد مرحوم کا اسم گرامی جناب احمد حسین رضوی ہے۔ بریلی میں ۱۹۳۹ء کو ولادت ہوئی۔ انگریزی اور تاریخ میں ایم۔اے ہیں۔ ٹکسن ایروزونا (امریکہ) کی یونیورسٹی نے انہیں ڈی لٹ کی ڈگری تفویض کی ہے۔ تلک کالج بریلی کے پرنسپل کی حیثیت سے سبکدوش ہوئے۔ایں خانہ ہمہ آفتاب کے مصداق رفیقئہ حیات محترمہ انیس فاطمہ انگریزی کی لکچرار ہیں۔ چار لڑکیاں اور ایک لڑکا سبھی اعلٰی تعلیم یافتہ ہیں اور سب کے سب اعلٰ عہدے پر فائزہیں۔ آپ کی ادارت میں شائع ہونے والے انگریزی رسالہ CANOPY کو بہترین ہندوستانی جریدہ تسلیم کیا گیا ہے۔ انگریزی شعرو ادب اور تنقید پر آپ کی متعدد کتابیں شائع ہو کر مقبول ہو چکی ہیں۔ آپ کی انگریزی شاعری پر بھی ۲۵۰؍ سے زائد جائزاتی و تا ثراتی مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ آپ کی انگریزی نظموں کا ترجمہ بھی بشمول اڑیا تقریباً ۲۰؍ عالمی زبانوں میں ہو چکا ہے۔ اردو شاعری کے تین مجموئے۔ دامنِ گل‘ ایک بوند صبا اور آہ نیم شب بھی اہل ِادب کی توجہ کا مرکز بنے ہیں اور ابتک تقریباً 2735غزلیں کہکر انہوں نے ایک ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ گرانقدر ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں انعامات واعزازات سے بھی سرفراز کیا گیا ہے اسکے علاوہ ادیبوں اور شا عروں کے عالمی کا نگریس‘کا نفرنس اور سمپوزیم وغیرہ میں بھی شرکت کرتے رہتے ہیں۔ ان تفصیلات کے باوجود پھر بھی بہت سارے پہلو تشنہ رہ گئے ہیں جن کا تذکرہ پھر کبھی سہی۔
وہ غزل کے شاعر ہیں اور اپنی شاعری میں تلمیذالرحمٰن ہیں۔ ان میں جو خود اعتمادی ہے وہ ذاتی مشق و مزاولت اور کثرت مطالعہ کی دین ہے۔ ان کی غزلیہ شاعری سے صاف پتہ چلتا ہے کہ نہ صرف غزل کے مزاج داں ہیں بلکہ حرف و معنی کو یک جان اور ایک رچائو سے ہم آہنگ کرنے کا ہنر بھی جانتے ہیں۔زیر نظر غزل میں ان کے زریں مشورے صلابت فکری اور بالیدہ شعور کی علامت ہیں۔
رابطہ۔ رضوی منزل ۔ کنگھی ٹولہ۔ بریلی۔ (یو پی) 243003
غزل
ڈاکٹر سعید بریلوی
تیرا مسکن ہیں ہوائیں تن نہ مانگ
اے خیالِ خام پیراہن نہ مانگ
بیچ کر کردار اپنا دھن نہ مانگ
جب تجھے حاصل ہے گلشن بن نہ مانگ
اب نہ الجھا پیچ وخم تقدیر کے
تھک چکا ہے اب نئی الجھن نہ مانگ
آبلہ پائی کی تسکیں کے لئے
خارِ صحرا مانگ تو‘ گلشن نہ مانگ
رکھی رہ جائے گی یہ سب آ ب وتاب
زرد پڑجائے گا منھ درپن نہ مانگ
کچھ بھی بے موسم عطا ہوتا نہیں
خشک موسم آگیا ساون نہ مانگ
پنکھڑی جیسے لبوں میں رس نہ ڈھونڈ
ہر حسیں چہرے سے بھولا پن نہ مانگ
ان کی قسمت خاک میں ملنا سعید
ؔآنسوئوں کے واسطے برتن نہ مانگ
No comments:
Post a Comment