Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Dr Waris Ansari Taruf wa Ghazal

ڈاکٹر وارث ؔانصاری

شاعری کے عصری منظر نامہ میں ڈاکٹر وارثؔ انصاری صاحب کا ورود ہوا کے ایک تازہ اورخوشگوار جھونکے کی مانند ہوا ہے ان کی غزلیہ شاعری نئی شاعری کی ذیل میں آتی ہے جس میں عصری شعور کے ساتھ اسلوب کی تازہ کاری کے نقوش واضح ہیں۔
ادبی حلقوں میں وہ اپنے اصلی نام ہی سے معروف ہیں ۔تخلص وارثؔ ہے۔والدِمحترم کا اسمِ گرامی جناب لعل میاں انصاری ہے۔فتحپور(یو۔پی)میں ان کی ولادت ۸؍اگست۱۹۷۸؁ء کو ہوئی۔فاضلِ طب اور ویدیہ وشارد کے سند یافتہ ہیں۔پیشۂ طبابت اختیار کرکے خدمتِ خلق کو اپنا شعار بنایا ہے۔IBAM(انڈین بورڈآف الٹرنیٹیو میڈیسن)کے رکن بھی ہیں۔شاعری کا آغاز ابھی تازہ تازہ کیا ہے۔اگر مشق ومزاولت جاری رکھیں تو ان سے بہتری کی توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں۔زیرِ نظر غزل ان کے عصری شعور کا پتہ دیتی ہے۔
رابطہ۔
مقام وڈاکخانہ۔پٹی شاہ۔ضلع فتحپور 
(U.P)212652.  


غزل
مرے سینے کی دھڑکن سے مرا گھر کانپ جاتا ہے 
مری آہ وفغاں سن کر سمندر کانپ جاتا ہے

غریبی‘ بھکمری اور تنگ دستی کا ہے یہ عالم
مرے حالات پر میرا مقدر کانپ جاتا ہے

کٹھن حالات نے یوں کردیا ہے سخت جاں مجھکو 
مرے سینے سے ٹکراتے ہی خنجر کانپ جاتا ہے

مجھے لگتا ہے دونوں میں ہے کوئی رشتۂ باہم 
پکڑ میں آگیا رہزن تو رہبر کانپ جاتا ہے

کئی پورس یہاں موجود ہیں سینہ سپر پیہم 
ہمارے دیش میں آکر سکندر کانپ جاتا ہے

بچا پانا اسے مشکل ہے بیحد آجکل وارثؔ
کہ جب دستار گرتی ہے تو یہ سر کانپ جاتا ہے

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages