Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Farooq Aadil Taruf wa Ghazal

فاروقؔ عادل

زندگی کی جد وجہد اور کچھ کر دکھانے کے جذبہ نے فاروق عادل صاحب کو عرصہ تک شاعری کی طرف رخ کرنے کا موقع نہیں دیا۔اب جبکہ پیروں پر کھڑے ہونے کے لائق ہوچکے ہیں تو گیسوئے غزل کی مشاطگی کا خیال آیا ہے۔آج سے دس سال قبل یعنی ۲۰۰۰؁ء کے آس پاس وہ شعری کارواں کے ساتھ چل پڑے ہیں۔مشاعروں میں شرکت بھی کرتے ہیں اور رسائل کی زینت بھی بنتے رہتے ہیں۔
پورا نام محمد فاروق احمد ہے۔شاعری کے میدان میں قدم رکھا تو فاروق عادل کہلانے لگے۔والدِ محترم کا اسمِ گرامی جناب صدیق احمد ہے۔یو۔پی میں ولادت ۷؍جولائی۱۹۸۵؁ء کو ہوئی۔لکھنئو یونیورسٹی سے ایم۔ اے کرنے کے بعد تکنیکی تعلیم میں A.D.C.Aاور کمپیوٹر سائنس کا ڈپلومہ حاصل کیا۔ملازمت کی جانکاری نہیں دی۔بہر حال شاعری میں پہلے عادل لکھنوی مرحوم سے وابستہ رہے ۔اب معراج ساحل صاحب سے مشورۂ سخن کرتے ہیں۔ان کا اسلوب کلاسیکی شاعری کا پروردہ ہے۔اپنی بات کو سلیقہ سے پیش کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔قدروں کی شکست وریخت ان کے لئے کسی المیہ سے کم نہیں ۔تصدیق کے لئے زیرِ نظر غزل ملاحظہ فرمائیں۔
رابطہ۔14/522

نئی بستی۔مراد علی لین
۔حسین گنج۔لکھنئو(یو۔پی) 
غزل

ملے جو مانگنے سے وہ خوشی دیکھی نہیں جاتی 
نہ جانے مجھ سے کیوں دنیا تری دیکھی نہیں جاتی

ادھر کوئی کلی چٹکی ادھر رونے لگی شبنم 
کبھی شبنم سے پھولوں کی ہنسی دیکھی نہیں جاتی

اندھیرے نرم دل ہیں یہ چھپا لیتے ہیں زخموں کو 
بڑی سفاک ہے یہ روشنی دیکھی نہیں جاتی

یہاں کردار کا آئینہ لیکر سامنے آؤ
 اگر ہے صرف صورت ہی بھلی دیکھی نہیں جاتی

اگر اقرار کر لوگے تو میری جان جائیگی 
کہ مجھ سے آپ ہی اپنی خوشی دیکھی نہیں جاتی

لحاظ اپنے بڑوں کا بھی نہیں رکھتا ہے جو فاروقؔ
تو ہم سے اس کی بے شائستگی دیکھی نہیں جاتی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages