Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Gulam Mustafa Roohi Taruf wa Ghazal

غلام مصطفیٰ روحیؔ

عہدِ حاضر کے شعری منظر نامہ میں غلام مصطفیٰ روحیؔ صاحب کا ورود ابھی تازہ تازہ ہے۔۱۹۹۶؁ء سے انہوں نے شعری سفر کا آغاز کیا ہے۔غزل کے شاعر ہیں۔ان کی غزلیہ شاعری کلاسیکی روایات کی جڑوں سے پیو ستہ ہے جس میں ان کی فکری طہارت‘جذبہ کی صداقت اور اسلوب کی شگفتگی کے ساتھ جمالیاتی کیف وکم کے روشن نقوش بھی ثبت ہیں۔
اصل نام غلام مصطفیٰ ہے اور روحی ؔتخلص۔والدِ مرحوم کا اسمِ گرامی مولوی عین الحق ہے۔کٹیہار میں ولادت ۱۴؍اکتوبر ۱۹۶۳؁ء کو ہوئی۔مدرسہ ایجوکیشن بورڈ‘پٹنہ کے فاضلِ اردو ہیں اور سرِ دست سیوان میں مقیم رہ کرتدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ساتھ ہی مشقِ سخن بھی جاری ہے۔ابتدا میں آج کے معروف اور کہنہ مشق شاعر حضرت شاذ رحمانی صاحب سے اکتسابِ فیض کیا۔ اب سیوان کے استاد شاعر جناب قمر سیوانی صاحب کی رہنمائی میں ان کا ارتقائی سفر جاری ہے۔پہلی غزل قومی تنظیم‘پٹنہ کی زینت بنی۔ اس کے بعد تمثیلِ نو‘راشٹریہ سہارا‘پاکیزہ آنچل‘خاتونِ مشرق اور دیگرمتعدد رسائل میں اشاعتِ کلام کا سلسلہ جاری ہے۔شاعری کے تیور بتا رہے ہیں کہ روحیؔ صاحب ادبی حلقوں میں جلد ہی اپنی شناخت بنا لینگے۔زیرِ نظرغزل استفہامیہ اندازمیں قاری کی فکر کو انگیز کرتی ہے
رابطہ۔چانڑی بازار۔ڈاکخانہ سکندر پوروایا گوریا کوٹھی ۔ضلع سیوان۔841434(بہار)  
غزل 

حسن کا جادو جگاتا کون ہے؟
ہم کو دیوانہ بناتا کون ہے؟

شام سے لیکر طلوعِ مہر تک
خون کے آنسو رلاتا کون ہے؟

خواب دیکھے ایک مدت ہوگئی 
نیند آنکھوں سے چراتا کون ہے؟

کون کردیتا ہے دل کو بے قرار 
رنگ چہرے کا اڑاتا کون ہے؟

دل میں کس کی یاد کی ہے روشنی 
ذہن پر بجلی گراتا کون ہے؟

عشق میں ناکامیوں کے باوجود 
حوصلہ میرا بڑھاتا کون ہے؟

کون روحیؔ دل میں بھرتا ہے ترنگ
سر میں سر میرے ملاتا کون ہے؟

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages