Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Gulam Subhani Athar Taruf wa Ghazal

غلام سبحانی اطہرؔؔ

مجھ میں اطہرؔ کہاں کمالِ بیاں۔حرفِ تشنہ ہے شاعری میری
محولہ بالا مقطع میں غلام سبحانی اطہرؔ صاحب نے بڑے انکسار سے کام لیا ہے ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کی شاعری ایک ایسا شفاف جھرنا ہے جس سے اہلِ ذوق حضرات کی خاطر خواہ سیرابی ہورہی ہے۔اس جھرنے سے سیراب ہو نے والوں میں سید شکیل دسنوی‘شاہ محمد احمد رمزؔعبدالقدیر(ایڈو کیٹ)الحاج شاہ آفتاب احمد‘شکیل الرحمٰن(مدیر التعلیم)اور دیگر متعدد بلند پایہ اہلِ قلم شامل ہیں ان کے مجموعۂ کلام ’حرفِ تشنہ‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے شکیل دسنوی صاحب فرماتے ہیں۔’’وہ ایک کہنہ مشق اور معتبر شاعر ہیں۔موضوعات میںحقیقت آفرینی اور تفکر آمیزسادگی کی بنا ہران کا کلا م متا ثر کرتا ہے۔‘‘اسی طرح شاہ محمد احمد رمزؔ ان کے خیالات کے اجلے پن اور خوش سلیقگی کے معترف ہیں۔شاہ آفتاب احمد نے ان کے فکرِ صالح کی نشاندہی کی ہے جبکہ شکیل الرحمٰن صاحب کی نظر میں ان کا کلام ان کی پاکیزہ شخصیت کا آئینہ دار ہے۔ مختصر یہ کہ ذات سے لیکر کائینات تک کے وسیع وعریض معاملات کو انہوں نے بڑی سادگی اور صفائی سے جزوِ شاعری بنایا ہے۔
چو تھی جلد میں ان کی سوانحی تفصلات دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہا ں صرف اتنا بتادوں کہ والد ماجد کا اسم گرامی جناب غلام اطہر ہے بنارس کے ایک علمی خانوادے میں ولادت ۱۵؍مارچ ۱۹۳۷؁ء کو ہو ئی۔ دولت حسین انٹر کا لج الہ آباد میں استاد کے فرا ئض انجام دئے سبکدوشی کے بعد اب الہ آباد ہی ان کا مستقل مستقرہے۔ اولین مجموعہ حرف تشنہ منظر عام پر آچکا ہے۔ زیرِ نظر غزل ان کے متصو فانہ اسلوب کی عکاس ہے جسمیں آج کے انسان اور اسے درپیش مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ 
رابطہ۔B1664 ۔کریلی۔ جی ٹی بی نگر۔  الہ آباد۔  10016(یوپی)  


غزل

جانے کیا شے ہے یہ جز وِ غمِ انساں ہو نا
قطرۂ اشک میں ڈھلنا سرِ مژگاں ہو نا

اک تحرک ہی پہ موقوف ہے یہ نغمہ گری
ایک تحریک درونی ہے غزل خواں ہونا

ایک بے نام سی حسرت کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے افسانے کا یوں تشنئہ عنواں ہونا

پھیلنا آتشِ صحرائی کا شعلہ ہو کر
تا فلک دورِ سیہ ہو کے پریشاں ہونا

کاش حا صل ہو مجھے اپنے سیہ خانے میں
ایک جگنوہی سا بجھ بجھ کے درخشاں ہونا

ایک بخشش ہے یہ اے خالق کو نین تری
ورنہ کیا خاک کی قدرت میں تھا انساں ہونا

ٓٓٓٓایک خود سوزی کا منظر یہ عجب ہے اطہرؔ
یوں کسی شمع شبستاں کافروزاں ہونا

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages