Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Hajira Yusuf Taruf wa Ghazal

ہاجرہؔ یوسف

ارضِ دکن کے شعری منظر نامہ میں ہاجرہؔ یوسف نو واردانِ بساطِ سخن میں سے ہیں۔غزل ان کی پسندیدہ صنفِ سخن ہے۔مقامی اخبارات وجرائد میں ان کی شعری تخلیقات  اکثر وبیشتر زینتِ نگاہ بنتی رہتی ہیں۔ان کی غزلیہ شاعری میں شگفتگی‘لطافت اور تازہ کاری کا احساس ہوتا ہے۔چونکہ اکیسویں صدی میں سانس لینے والی ایک حساس شاعرہ ہیں اس لئے ان کی غزلوں میں نئے نئے فکر وخیال کے چراغ روشن نظر آتے ہیں۔
اصل نام ہاجرہ یوسف اور ہاجرہ تخلص ہے۔عہدِ حاضر کے معروف ومعتبر شاعر جناب یوسف یکتا کی چوتھی صاحبزادی ہیں سکندر آباد(آندھرا پردیش)میں ان کی ولادت ہوئی۔انگریزی اور فرنچ میں عثمانیہ یونیورسٹی سے ڈبل ایم۔اے کیا۔سرِدست شعبۂ تدریس سے وابستہ ہیںجہاںوہ فرانسیسی زبان کی تعلیم دیتی ہیں۔زندگی کی تنہا راہوں میں شاعری ان کے ہمرکاب ہے جس کا آغاز چند سال قبل۲۰۰۲؁ء میں کیا اور والدِ محترم کی رہنمائی میں ارتقائی سفر پر گامزن ہیں۔انگریزی میڈیم سے تعلیم پانے کے باوجود اردو شعر وادب میں ان کی پیش رفت قابلِ تحسین ہے۔ایک مجموعۂ کلام ’’یہ ہے میری شاعری‘‘کے نام سے زیرِ ترتیب ہے۔زیرِ نظر غزل انکے فکری ارتقا اور بالیدہ شعور کا پتہ دیتی ہے۔
رابطہ۔
معرفت۔یوسف یکتا۔72/2 
R.T 
 پرکاش نگر بیگم پیٹ۔حیدر آباد ۔
(A.P)500016

 غزل
گرتے گرتے وہ جب سنبھلتا ہے
منزلِ شوق پر پہنچتا ہے

راز یہ اہلِ دل سمجھتے ہیں 
دلِ نادان کیوں مچلتا ہے

غم وآلام سہنے والوں کا 
رخِ زیبا بہت نکھرتا ہے

کتنے ناداں ہیں دیکھنے والے 
چاند دن میں کہاں نکلتا ہے

ہاجرہؔ شعر خوب کہنے لگی
ایک اہلِ قلم سے رشتہ ہے

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages