Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Hakeem Sayed Mahmood Ali Mahmood Taruf wa Ghazal

حکیم سید محمود علی محمودؔ

عصر حاضر میں ارض دکن کو اردو کی جو مرکزیت حاصل ہے یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ان میں سے شہر چنئی بھی ایک بڑا مرکز ہے اور چنئی کا نام زبان پر آتے ہی سب سے پہلے نگاہوں میں جو شخصیت ابھر کر سامنے آتی ہے وہ ہیں محترم علیم صبانو یدی صاحب۔ حکیم سید محمود علی صاحب بھی اسی شہر دلنواز سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ان کی ولادت یکم اگست ۱۹۴۱ء؁ کو ہوئی۔ والد مرحوم کا اسم گرامی جناب سعید علی ہے۔ بی اے کے بعد طب یونانی میں آر آئی ایم پی کا ڈپلومہ حاصل کیا۔ چنئی پورٹ ٹرسٹ میں ملازمت کی اور آفیس سپرنٹنڈنٹ کے عہدے سے وظیفہ یاب ہوئے۔ سردست طب یونانی کی پر یکٹس کرتے ہیں اور مشق سخن بھی جاری ہے طالب علمی کے دور سے شاعری کا آغا ز کیا جس کا سلسلہ ۱۹۷۰ء؁ تک چلتا رہا۔ پھر فکر معاش کی مصروفیات میں شاعری تعطل کا شکار ہوگئی۔ اب سبکدوشی کے بعد ۱۹۹۷ء؁ سے اسکا از سرنو آغاز کیا ہے۔ استاد شاعر جناب حسن فیا ض سے شرف تلمذ حاصل ہے۔ گاہے بگا ہے صدا آمری صاحب سے بھی مشورئہ سخن کرتے ہیں روز نامہ ’’مسلمان‘‘ میں ان کی غزلیں ا ور نعتیں تو اتر سے شائع ہورہی ہیں۔ ایک شعری مجموعہ زیر ترتیب ہے۔ تامل ناڈو اردو اکاڈمی کی گورننگ کائونسل کی رکنیت بھی حاصل ہے۔
ان کی غزلوں میں صالح قدروں کے انہدام کا نوحہ بھی ہے اور آج کے سلگتے مسائل کی تصویریں بھی ۔ اسمیںجو تازگی اور شگفتگی پائی جاتی ہے ان کے مشاہدات وتجربات کی آنچ میں تپ کر ہی جزوِ شاعری بنی ہے۔ زیر نظر غزل میں شاعر ماضی کے خوشبو بھرے لمحات کی بازیافت کا جذبہ لیکر چلتا ہے تو سوچتا ہے کہ وہ حسین لمحات اسے کہاں ملینگے۔

میں مہکتے ہوئے جذبات کہاں سے لائوں 
دل کو خوش رکھنے کے حالات کہاں سے لائوں 

کیوں مرے دوست نظرآنے لگے ہیں دشمن 
ان سوالوں کے جوابات کہاں سے لائوں

بعد مطلب کے جو بن جاتے ہیں دشمن اپنے 
 ایسے یاروں کے سے عادات کہاں سے لائوں

تم نے چاہا تھا مجھے میں نے بھی چاہاتھا تمہیں
 اب وہ گزرے ہوئے لمحات کہاں سے لائوں 

تیرے آنے سے مہک جاتی تھی ہر شے گھر کی
اب وہ خوشبوئوں کے دن رات کہاں سے لائوں 

تم سے مل کر دل محمودؔ جو کھل اٹھتا تھا
وہ حسیں وقتِ ملاقات کہاں سے لائوں

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages