Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Hammad Anjum Adv Taruf wa Ghazal

حماد انجمؔ(ایڈو کیٹ)

گزشتہ صدی کی سا تویں دہا ئی سے حمادانجمؔ صاحب شعر و ادب کے آسمان میں اپنی تخلیقی بصیرت کی رو شنی بکھیر رہے ہیں۔ان کے با رے میں کہا جا سکتا ہے کہ تہذیب ِ شعر کا خیال رکھتے ہو ئے اپنی شا عری کو عصری آہنگ سے اسطرح ہمکنار کیا ہے کہ ان پر کسی تحریک یا رجحان کا لیبل چسپاں نہیں کیا جا سکتا۔ان کی غزلیں ان کے دلکش اسلوب بیان اور صالح فکری کی نما ئندگی کر تی ہیں جن میں شاندار ما ضی کی باز گشت ہے تو عصری کجریوں پر اظہار تا سف بھی۔
پو را نام ابو لا ثر انصاری ہے۔حماد انجم کے قلمی نام سے معروف ہیں۔والد محترم کا اسم گرامی جناب عبد الحمید ہے جو ابو الما ثر حامد الا نصاری انجم کی عر فیت کے ساتھ ایک کہنہ مشق اور خوش فکر شا عر بھی ہیں۔حما د انجم ؔ صاحب کی ولا دت ۲۲؍ما رچ ۱۹۵۶؁ء کو ہو ئی مگر تعلیمی استا د میں ۲؍ جون ۱۹۵۷؁ء درج ہے۔بی ایس سی کے بعد ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی وکالت کے معز پیشہ سے وابستہ ہیں مشق سخن بھی جا ری ہے جس کا با قاعدہ آغاز ۱۹۷۲؁ء میں کیا پہلے اپنے والد محترم سے اصلاحیں لیں۔بعد میں حضرت نا زش پر تاپگڑھی مر حوم سے رجوع ہو ئے۔
خالص غزل کے شا عر ہیں ۔مدحیہ شا عری میں بھی ید طو لیٰ حاصل ہے۔حمدوں اور نعتوں کے تین مجمو عے بہار حمد،شمع حرا اور خو شہٗ کشت حرم شا ئع ہو کر مقبول ہو چکے ہیں۔چند دیگر مجمو عے اشا عت کے منتظر ہیں۔ ان کی زیر نظر غزل میں جہاں ان کی شعری بصیرت جھلکتی ہے وہیں پیشہ ورانہ تجربات کو بھی جز و شا عری بنا یا ہے اور ریا ض دہر کی سیر سے جو چیزیں مل سکتی ہیں ان کا ایک اجما لی خاکہ بھی مو جو د ہے۔
را بطہ
۔کرن جو ت ۔پو سٹ لو ہر سن 
۔ضلع سنت کبیر نگر
۔272270یو پی   
غزل

ریاض فطرت کی ہر رو ش میں ہری بھری تا زگی ملے گی
نہا کے شبنم کے آنسو ئوں میںکھلی ہو ئی ہرکلی ملے گی

اڑائے یا روں ہوا میں ہم نے وہ پر چم خسروی کے پر زے
ہما رے قدموں کے نیچے اب بھی جلا لت خسروی ملے گی

اندھیری شب کے گنہگار ودیا بجھا نے سے کچھ نہ ہو گا
حساب دینا پڑے گا تم کو سزائے عصمت دری ملے گی

افق پہ مو سم بدل رہا ہے شفق سے سورج نکل رہا ہے
اندھیرے پھر تار تار ہو ں گے کہ پھر وہی رو شنی ملے گی

دکھا ئے عقل و خرد کے جو ہر قسم ہے عہد جنو ں میں ہم نے 
ہما ری تا ریخ جا کے دیکھو ،کرامت آگہی ملے گی

عروس گیتی کو ہم نے یا رو کچھ اس طرح سر خرو کیا ہے
ابھی تلک دست وپا میں اس کے لہو کی مہندی رچی ملے گی

یہ قتل نا حق ،یہ رقص بسمل نہ جا ئے گا رائگاں یقیناً
خلاف تیرے یہی عدالت گو اہیوں سے بھری ملے گی

ہے بات تو جب گلے ملیں،سب نگاہ دارانِ دیر و کعبہ
کہا ں تک انجم ؔ لہو بہے گا، لکیرکب تک کھنچی رہے گی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages