Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Hasan Imam Hasan Taruf wa Ghazal

احسن امام احسنؔ

  ہمارا رابطہ ہے زندگی سے تو سرپر
خوشی کی دھوپ بھی غم کا سحاب بھی ہو گا
مندرجہ با لا شعر احسن امام احسن صاحب کے تلخ و شیریں تجربات کا آئینہ ہے اور اس بات کی علامت بھی کہ وہ زندگی کے نشیب و فراز سے واقف ہیں نیز یہ کہ نفی میں اثبات کا پہلو بھی ڈھوند نکالتے ہیں۔ اسلئے انہیں یقین ہے کہ رات جتنی بھی سنگین ہو گی صبح اتنی ہی رنگین ہوگی چنانچہ کہا جا سکتا ہے کہ حالات کی سنگینیوں کے باوجود ان میں رجائیت پاتی جاتی ہے جو ان کی شاعری کانمایاں عنصر ہے۔
احسن امام پورا نام ہے اور ادبی دنیا میں احسن امام احسن کی شناخت رکھتے ہیں۔ والد مرحوم کا اسم گرامی جناب حسن امام ہے ۔ ہزاری باغ (جھاڑ کھنڈ) میں ۱۱؍اکتوبر ۱۹۶۸ء؁ کو ولادت ہوئی ایم اے بی ای ٹی ہیں اور سردست تالچیر (اڑیسہ) کے C.M.P.D.I.Lمیں ملازمت کرتے ہیں ۔ شعر و ادب کا رچا بسا ذوق پایا ہے۔ معروف شاعر’ادیب‘ ناقد ومحقق حضرت ظہیر غازیپوری کی رہنمائی میں ان کا شعری سفر ۱۹۸۶ء؁ سے جاری ہے ۔ ایک شعری مجموعہ ’’شاعری کا ذائقہ‘‘ زیر ترتیب ہے۔ ان کی غزلوں کے ساتھ ادبی مضامین بھی مقتدر رسائل کی زینت بن رہے ہیں۔ ہندی میں بھی لکھتے اور چھپتے ہیں۔ ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں کچھ اداروں نے ایوارڈ سے بھی نواز ہے۔ یوں تو مختلف اصناف سخن پر دسترس ہے لیکن غزل ہی ان کی پہچان ہے۔ زیر نظر غزل خوشی و غم ،اندھیرے اجالے، خواب وحقیقت اور کانٹے اور گلاب جیسے تلازمات کے وسیلے زندگی کے دھوپ چھائوں کی تفسیر پیش کرتی ہے۔ 
رابطہ۔
 C.M.P.D.I.L  
کیمپ تالچیر۔ ڈاکخانہ ڈیرہ کو لیری ضلع انگول۔
759103  (اڑیسہ)

خوشی کے چہرے پہ غم کا نقاب بھی ہوگا 
یہی طریقہ ترا کامیاب بھی ہوگا

اندھیرے ڈوب گئے روشنی کے ساگر میں 
کتابِ ظلم کا اب ختم باب بھی ہوگا

ہمارا رابطہ ہے زندگی سے تو سر پر 
خوشی کی دھوپ بھی غم کا سحاب بھی ہوگا 

تمہارے پاس اگر ہوں گی اس کی تعبیر یں
تو میری آنکھ میں اک سچا خواب بھی ہوگا 

ہمارے گائوں میں بچپن ہمارا چھوٹ گیا
تو اس کا غم ہی نہیں اضطراب بھی ہو گا

قدم قدم پہ ہے کانٹوں سے خوف کیوں احسن
ؔدیار فکر میں کھلتا گلاب بھی ہوگا

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages