Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Irshad Mazhari Taruf wa Ghazal

ارشادؔ مظہری

مغربی بنگال کے ادبی افق پر تازہ تازہ وارد ہونے والے شاعر ارشادؔمظہری کا ظہور ایک ایسے روشن ستارے کی مانند ہوا ہے جس کی روشنی برابر پھیلتی جارہی ہے۔وہ غزل کے شاعر ہیں اور ان کی غزلیہ شاعری ہمیں مختلف زایوں اور محوروں پر سوچنے کے لئے مجبور کرتی ہے۔وہ ہم عصر زندگی کے مسائل کو جزوِ شاعری بناکر اپنے عصری شعور کا جواز بھی فراہم کررہے ہیں۔
اصل نام ارشاد حسین ہے جبکہ قلمی نام ارشاد مظہری۔راجہ بازار کولکاتا میںولادت ۱۲؍دسمبر۱۹۸۶؁ء کو ہوئی۔میٹرک پاس ہیںاور ذریعۂ معاش تجارت ہے۔چند سال قبل یعنی۲۰۰۶؁ء میںاپنی شاعری کا آغاز کیا۔آج کے معتبر شاعر جناب نم اعظمی سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔غزلیں ان کے روشن مستقبل کا پتہ دیتی ہیں۔مشق ومزاولت جاری رکھیں تو جلد ہی اپنی پہچان بنالینگے۔ان کی زیرِ نظر غزل قاری کے فکری زاویوں کومتحرک کرتی ہے اور وہ سوچنے لگتا ہے کہ اس کے آس پاس جو پرچھائیاں رقص کرتی ہیں وہ کون ہیں اور ان کی حقیقت کیا ہے؟
رابطہ
۔2/1/25
توپسیا روڈ۔کولکاتا۔
(W.B)700039  

غزل



تیرگی میں روشنی سا کون ہے؟
میرے اندر اجنبی سا کون ہے؟
کس کے کھونے سے مرے جاتے ہو تم
زندگی میں زندگی سا کون ہے؟
جھانکتا ہے کون روشن دان سے
گھر کی چھت پر چاندنی سا کون ہے؟
آئیے ویرانیوں میں جا بسیں
آدمی میں آدمی سا کون ہے؟
فکر کے در پر ہے نام ارشادؔ کا
گھر کے اندر فلسفی سا کون ہے؟
٭٭٭

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages