محمد غیاث الدین شاربؔ
دبستانِ کڈپہ کے نوواردانِ بساطِ سخن میںمحمد غیاث الدین شاربؔ تیزی سے ابھرتا ہوا ایک نام ہے۔وہاں کے ادبی ماحول کا اثر لیکروہ بھی ادبی کارواں کے ساتھ چل پڑے ہیں۔غزل کو وسیلۂ اظہار بنایا ہے اور عصری رجحان کی مناسبت سے ان کی غزلوں میں بھی ایک نئی فضا ہموار ہوتی محسوس ہوتی ہے۔ان میں نئے فکر وخیال کے ساتھ وسعت اور تازہ کاری کے چراغ بھی روشن نظر آتے ہیں۔
اصل نام محمد غیاث الدین ہے اور شاربؔ تخلص۔والدِ ماجد کا اسمِ گرامی جناب محمد غوث ہے۔کڈپہ میں ولادت۱۷؍مارچ ۱۹۸۳ء کو ہوئی۔اردو اور تاریخ میں ڈبل ایم۔اے ہیں۔بی۔ایڈ اور ایم۔ فل بھی کیا ہے۔درس وتدریس کے مقدس پیشہ سے وابستہ ہیں۔ساتھ ہی تخلیقی عمل بھی جاری ہے۔۲۰۰۴ء سے شعری سفر کا آغاز کیا۔معروف شاعر وادیب ڈاکٹر اقبال خسرو قادری صاحب سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔ان کی زیرِ نظر غزل درونِ ذات سے بیرونِ ذات کے سفر کا اشاریہ ہے جس میں منظروں کے بیش قیمت موتی خوبصورتی سے جڑے نظر آتے ہیں۔
رابطہ۔
مکان نمبر۔7/263 روندرا نگر
۔کڈپہ۔
(A.P)516003
غزل
قصور اس میں کچھ بھی تو اس کا نہیں ہے
جو موسم کے جیسا بدلتا نہیں ہے
خریدار یوں تو بہت ہیں جہاں میں
ضمیر وقلم میں نے بیچا نہیں ہے
فقط بندگی کی سند کے علاوہ
جبیں پر کوئی نقش اچھا نہیں ہے
بہار اب کے آئی ہے صورت بدل کر
کہیں پر کوئی پھول کھلتا نہیں ہے
تری جیب میں تیری منزل ہے شاربؔ
یہ مانا کہ رستے کا نقشہ نہیں ہے
No comments:
Post a Comment