Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Mushrraf Hussain Mehzar Taruf wa Ghazal

مشرف حسین محضرؔ

شعر وادب کی آبیاری بلا شبہہ زبان کی ایک بڑی خدمت ہے لیکن اہلِ ادب کی خدمات کا اعتراف اور ان کی پزیرائی کو میںاس بھی بڑی خدمت تصور کرتا ہوں۔اور یہی عظیم خدمت شہرِعلم علیگڈھ میں مشرف حسین محضرؔ صاحب انجام دے رہے ہیںجو آذر اکاڈمی کے بانی اور آج کے مقبول شاعر ہیں۔ان کے بارے میں اپنی ناچیز رائے دینے سے بہتر سمجھتا ہوں کہ پدم شری حکیم سید ظل لرحمٰن صاحب کا قول پیش کروں۔موصوف فرماتے ہیں۔’’مشرف حسین محضرؔ ہمارے شہر کے ایسے نوجوان شاعر ہیں جن کی شعری تخلیقات نے انہیں ہمعصر شعرا کی صف میںنمایاں مقام عطا کیا ہے۔آئے دن مختلف تقریبات کے اہتمام اور جی جان سے انہیں کامیاب بنانے کی کوشش سے ان کی شخصیت عبارت ہے۔اس زمانے میں اردو کے ایسے مخلص اور بے لوث خدمتگار بہت کم ہیں۔‘‘
گزشتہ جلد میں ان کا سوانحی پس منظر پیش کیا جاچکا ہے۔مختصراً عرض کردوں کہ علیگڈھ میں ان کی ولادت ۱۹؍فروری  ۱۹۷۲؁ء کو ہوئی۔درس وتدریس کے مقدس پیشہ سے وابستہ ہیں۔شعری سفر کا آغاز۱۹۹۰؁ء سے کیا۔پہلے حضرت مشتاق ؔآز ر سیانوی مرحوم سے اصلاحیں لیں۔سرِدست آج کے معروف ومعتبر شاعر‘ادیب ونقاد ڈاکٹر اسلم حنیف صاحب کے حلقۂ تلامذہ میں شامل ہیں۔ایک قلیل مدت میں جس سرعت سے انہوں نے اردو کے عالمی منظر نامہ میں اپنی شناخت بنائی ہے اس کی مثال بہت ہی کم ملتی ہے۔ان کی ادبی خدمت  کے اعتراف میں اپنا یہ قطعہ پیش کرکے اجازت چاہوں گا۔
سخنوروں کی پزیرائی ان کا شیوہ ہے۔وہ خود بھی علم کا بہتا ہوا سمندر ہیں
ہراک زباں پہ ہے تعریف اے سعیدؔ ان کی۔ادب نواز مشرف حسین محضرؔ ہیں
رابطہ۔مسکان پرنٹرس۔شاہ جمال۔علیگڈھ۔202001  (یو۔پی)
غزل

اپنی سماعت پر چیخوں کو کرتی نہیں قبول ہوا 
گھاؤ خلا کے لہکتے ہیں جب بھر جاتی ہے دھول ہوا

شہرِ طرب کے ہنگاموں پر کوئی تباہی لکھ دیگی
 قہر وغضب پر جب اترے گی یہ پاگل مجہول ہوا

قریہ قریہ ویرانی کے خدشے بڑھنے لگتے ہیں 
ابر و باراں کے قصوں کو دیتی ہے جب طول ہوا

یا تو ہمیشہ طوفانی رہ یا پھر ہر دم سنجیدہ 
لمحہ لمحہ بدلتی کیوں ہے تو اپنا معمول ہوا

قدآور پیڑوں کی شاخیں پینگیں کہاں سہہ پائینگی
ننھے منے پودوں پر تو چاہے جتنی جھول ہوا

اس کے بدن کی خوشبو محضرؔرکھی رہی بستر پہ مرے
اور سانسوں کے زیر وبم میںبوتی رہی ترشول ہوا

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages