Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Naqshband Qamar Naqwi Bhopali Taruf Wa Ghazal

نقشبند قمرؔ نقوی بھو پالی  (امریکہ)

اقلیم شعروادب میں کچھ شخصیتیں ایسی بھی ہیں جنہیں صحیح معنوں میں بحرالعلوم کہا جا سکتا ہے۔نقشبندقمر نقوی صاحب بھی ان میں سے ایک ہیں جن کی کثیرالعباد شخصیت ادب کے کئی خانوں میں بٹی ہوئی ہے۔ وہ بیک وقت شاعر‘ افسانہ نگار‘ ناول نگار اور صحافی ہونے کے علاوہ محقق‘ ناقد‘مورخ‘ عالم دین اور ماہرِ شکاریات بھی ہیں اور ان تمام مو ضوعات پر ابتک ان کی تین درجن سے بھی زیادہ کتابیں منظر عام پر آکر مقبول ہو چکی ہیں۔ اب حال ہی میں خودنوشت سوانحیات  ’’پانچواں درویش ‘‘(اول)  اہلِ ادب کی زینت نگاہ بنا ہواہے۔ یہ اپنی نوعیت کی ایک منفرد سوانحیات ہے جو صرف صاحب کتاب کی سر گذشت ہی نہیں بلکہ اپنے دور کی تاریخ’ثقافت‘ تہذیب اور رسم و رواج کی ایک گرانقدر دستاویز بھی ہے۔
موصوف کا وطن مالوف  بھوپال (ایم ۔پی) ہے۔ سردست امریکہ کے اوکلو ہاما میں مستقل سکونت رکھتے ہیں اور اس دیار مغرب کی زمستائی ہوائوں میں اردو شعر و ادب کا چراغ روشن کر کے دلوں کو حرارت بخش رہے ہیں۔ روشنی کے نام سے ایک رسالہ بھی شائع کرتے ہیں ۔اس کتابی سلسلہ کی تیسری جلد میں ان کا سوانحی پس منظر پیش کرتے ہوئے کچھ غلطیاں رہ گئی تھیں جس کے ازالہ کیلئے حقییقی صورتحال پیش کی جارہی ہے۔ سلسلئہ نقشبندیہ سے تعلق رکھنے کے سبب حضرت سیدنا ابوبکر صدیق  ؓ سے بھی آپ کو نسبت ہے۔ حسب نسب کی رو سے نجیب الطرفین سید ہیں اور ان کا شجرۂ نسب سر کار دو عالم ﷺٓ سے جا ملتا ہے۔ ان کے شجرۂ نسب میں بارہ ائمہ کے نام بھی شامل ہیں اسلئے ان کا خانوادہ خصوصی طور پر ’’ساداتِ بارہہ‘‘ کہلاتا ہے۔ ان کی شاعری میں روایت اور جدیدیت کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے جس میں دلوں کو ٹھندک پہنچانے والی کلاسیکی شاعری کا نرم و ملائم لہجہ بھی ہے تو دماغ کو حرارت پہنچانے والے جدید تر شعری رجحانات کا  التہاب بھی ہے زیر نظر غزل میں ان کے احساس جمال کی نادرہ کاری دیکھی جا سکتی ہے۔
رابطہ
۔6446. 
  S. INDIANAPOLIS PLACE  TULSA- O.K  74136.  U.S.A

                    غزل                

اک تیرِ بے نشانہ کچھ ایسا لگا مجھے
ہر لمحہ زندگی کا پھر اپنا لگا مجھے

حسن اور عشق دونوں ہیں ایسے مقام پر
میں اس کے جیسا وہ مرے جیسا لگا مجھے

اس ماہتاب ِ حسن سے ملنے کے بعد سے
اپنا وجود بھی بہت اچھا لگا مجھے

پتھر پہ خط لپیٹ کے پھینکا مری طرف
میرے لگا مگر گلِ رعنا لگا مجھے

جب سے کہ مجھکو معرفت غم ہوئی نصیب
جس سے ملا وہ اپنا ہی جیسا لگا مجھے

تھا دورِ قرب ان کا قمرؔ نقوی مختصر
جینا اسی زمانے میں جینا لگا مجھے

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages