Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Niyamat Razavi Nipali Taruf wa Ghazal

نعمتؔ رضوی نیپالی

نووارد انِ بساطِ سخن میں نعمت رضوی صاحب کا ظہور ابھی تازہ تازہ ہے۔ شعروشاعری کا رچا بسا ذوق رکھتے ہیں۔ ان کی غزلیہ شاعری میں روایتی قدروں کے احترام کے ساتھ کلاسیکی رنگ اگرچہ گہرا ہے لیکن زندگی کی کڑی سچائیاں بھی اس میں شامل ہیں۔البتہ شعری مقام بنانے کیلئے انہیں اور بھی کڑی ریاضتوں سے گزرنا ہے۔ ان کے ذوق وشوق اور لگن کو دیکھتے ہوئے پیش قیاسی کی جاسکتی ہے کہ آگے چل کروہ اپنی منزل کو پالینگے۔
پورا نام مولاناپھول محمد رضوی ہے اور شعری شناخت نعمتؔرضوی۔ والد محترم کا اسم گرامی جناب عبدالعزیز ریحانی ہے ۔ ان کاننیہال سرلا ہی ضلع ملنگوا نیپال ہے جہاں ان کی ولادت ۱۵؍جون ۱۹۷۹ء؁ کو ہوئی۔ آبائی مقام برہمپوری نوری محلہ نیپال ہے۔ مدرسہ منظر اسلام بریلی شریف فاضل کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ سردست مظفر پور (بہار) کے دارالعلوم تیغیہ کنزالعلوم کے پرنسپل ہیں۔ شاعری کا آغاز ابھی حال ہی میں کیا ہے اور نیپال کے استاد شاعر ڈاکٹر وصی مکرانی صاحب سے اصلاح لیتے ہیں۔ نعتوں اور غزلوں پر مشتمل ایک شعری مجموعہ زیر ترتیب ہے۔ نیپال کے ایک دینی رسالہ کی مجلس ادارت میں بھی شامل ہیں۔ شعروشاعری کے علاوہ ایک اچھے مقرر ہونے کے ساتھ مذہبی جلسوں اور مشاعروں کی نقابت بھی بحسن وخوبی انجام دے رہے ہیں۔ اسلئے وہ بڑی مصروف زندگی گزارتے ہیں۔ جلسوں سے خطاب کرنے کیلئے  ہندوستان بھر میں انہیں بلایا جاتا ہے۔ زیر نظر غزل ان کے رجحانِ طبع کی مناسبت سے صالح جذبات اور فکری طہارت کا اشاریہ ہے۔
رابطہ۔ پرنسپل دارلعلوم تیغیہ کنزالعلوم۔ بن کول چھپرہ میگھ۔ وایا: سلاوٹ۔ مظفر پور
۔843119  (بہار)
غزل


اٹھائے ہاتھ جوبندہ کوئی باچشم تر ہو کر
دعائیں رائیگاجاتی نہیں ہیں بے اثر ہو کر

پہنچنا منزلِ مقصود پہ مشکل نہیں کوئی
اگر ہوں حوصلے تیرے چراغ رہ گز ر ہو کر

خدا کا نام لیکر چل پڑو جب موجِ طوفاں میں 
چلا آتا ہے ساحل پر سفینہ بے خطر ہو کر

مرے شعروں میں آتا ہے کبھی جب تذکرہ ان کا 
چمکتا ہے مرا ہر لفظ بھی لعل و گہر ہو کر

خدا کرتا ہے خود مدحت سرائی مرے آقا کی
 کروں تو صیف کیا ان کی میں اک ادنیٰ بشر ہو کر

 جلا تا ہوں جو فکر شاعری میں سیروں خوں نعمتؔ
نکلتا ہے کوئی اک شعر میرا شعر تر ہو کر

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages