Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Prof Mohammed Irfan Siddiqui Taruf Wa Ghazal

پروفیسر محمد عرفان صدیقی

ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کے بقول۔ً’’ جناب محمد عرفان نے ہر چند کہ تعلیم انگریزی میں پائی ہے لیکن دیوانے اردو کے ہیں۔ میں اسلئے بھی ان کی قدر کرتا ہوں کہ وہ قدیم دہلی کالج کے سپوت ہیں۔ قدیم دہلی کا لج سے جو بھی نکلا اردو کی چھاپ لیکر نکلا۔ عرفان صاحب بھی کئی کتابوں کے مصنف و مولف ہیں جن کے بارے میں متعدد جیدّ ادبی ہستیاں خرج تحسین پیش کر چکی ہیں ۔‘‘اب اس کے بعد ناچیز کچھ کہے تو سورج کو چراغ دکھانے کے مصداق ہوگا۔ صرف اتنا عرض کرنا چاہوں گا کہ موصوف کو نظم و نثر دونوں پر یکساں دسترس حاصل ہے، اور ہر دو میدان میں ان کی تخلیقیت افروزیاں اظہرمن الشمس ہیں۔
ان کے والد مرحوم مولانا اسحٰق صاحب ضلع بجنور کی ایک محترم شخصیت تھے۔ اسی ضلع کے نگینہ میں ان کی ولادت ۱۹۳۸ء؁ میں ہوئی۔ دلی یونیورسٹی سے انگریزی آنرس میںایم اے کیا اور اسلامیہ کالج بریلی کے صدر شعبئہ انگریزی کے عہدہ سے سبکدوش ہوئے۔ یوں تو انگریزی اور اردو میں ان کی پانچ چھ کتابیں شائع ہو کر مقبول ہو چکی ہیں لیکن تازہ ترین تضیف  ’’جوش ملیح آبادی۔ لفظیاتی ونفسیاتی رجحانات  ‘‘ ان کی لسانی مہارت اور تنقیدی بصیرت کا روشن ثبوت ہے۔ اس میں جوش کی لفظیاتی اور نفسیاتی رجحانات کا تقابلی و تجزیاتی مطالعہ اس کامیابی سے پیش کیا ہے کہ اسے تنقیدی ادب میں ایک اضافہ ہی کہا جائے گا۔ شاعری میں بھی انہیںکمال ہنر مندی حاصل ہے زیرِنظر غزل میں جہاں ان کے علوئے فکر کی ضیا پاشیاں ہیں وہیں ان کی صلابتِ فکری اور فنکارانہ مہارت بھی دیکھی جا سکتی ہے۔(رابطہ۔ ریٹائرڈ پرنسپل۔قاضی سرائے۔ اسٹریٹ نمبر۔۱  چھنگا والا چوک ۔نگینہ۔ ضلع بجنور۔ 246762 
( یو ۔پی))موبائل۔   
غزل   


ہاں کھل کے برس آج کہ اے ابر گہر بیز
در کار   ہے  اس وقت کوئی شوق جنوںخیز        

اک آدھ عبارت ہی ترے خط میں ہے لیکن    یہ
        واللہ محبت کے ہیںنغمات دل آویز

 انجم ومہتاب کے بس میں نہیں یارو  
میدان میں کام آتے ہیں مردانِ سحر خیز

طوفان وتلاطم مجھے خائف نہیں کرتے
دشوار عناصر ہیں مرے واسطے مہمیز

ہم اہلِ ریاضت سے خدارا نہ گلہ کر
فنکار ہوا کرتے ہیں مصروف و کم آمیز

ظالم تو یقینا تھے مگر اپنے مقابل
اس درجہ سیہِ قلب ہلا کو تھے نہ چنگیز

تقسیم جو کرتے تھے ستارے کبھی ان میں
ہے آج زمینوں کے لئے نفرتِ خونریز

یہ تیرے تبسم ہی پہ موقوف نہیں ہے
کم عمر ہوا کرتاہے ہر موسم گل ریز

ہیں باد صبا کے لئے عرفانؔ چراغ اور
اس وقت جلائو مجھے جس دم ہو ہوا تیز


No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages