Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Rafeeq Shaheen Taruf wa Ghazal

رفیق شاہینؔ

اردو کے عصری ادب میں جو قلمکار صف ِ اول میں کھڑے نظرآتے ہیں انمیں رفیق شاہینؔ صاحب کو بھی ایک ممتاز مقام حاصل ہے۔ وہ ایک زود گو شاعر وادیب کی شناخت بھی رکھتے ہیں۔ ان کی کثیر الجہات شخصیت ادب کے کسی ایک خانہ تک محدود نہیں ہے۔ وہ بیک وقت شاعر ،ادیب، ناقد، محقق، افسانہ نگار، ناول نگار اور ایک کامیاب مترجم کی حیثیت سے معروف ہیں جس کا برملا اعتراف ڈاکٹر مناظر عاشق ہر گانوی، ڈاکٹر فراز حامدی، مختار ٹونکی، حاجی انور شمیم انورؔ،اقبال انصاری، ڈاکٹر محمد طاہر رزاقی، دیپک بدکی ، سیدہ نسرین نقاش اور دیگر متعدد مشاہیر ادب نے کیا ہے۔ ان کی غزلوں سے متعلق مختصراً کہا جاسکتا ہے کہ ان میں جمالیات کی جاذبیت کے ساتھ سماجیات کی وسعت بھی ہے اور آدمی کے دکھ سکھ کو خود اپنی ذات میں محسوس کر کے آپ بیتی کو جگ بیتی بنادینے کا ہنر بھی جانتے ہیں۔ بعض اشعار میں نشتریت کی تیز چبھن بھی محسوس ہوتی ہے۔
پورا نام رفیق احمد ہے۔ علیگڈھ میں ۱۳؍جولائی ۱۹۴۲ء؁ کو ولادت ہوئی۔ انگریزی میں ایم اے آنرس ہیں۔ اپنی نثری وشعری تخلیقات کے وسیلے اردو کی عالمی سطح پر ایک منفرد شناخت رکھتے ہیں ۔ اب تک تین مجموعے۔ چراغ امید ( ناول) بادباں سفینوں کے (شاعری) اور اردو کے ہمہ جہت قلمکار۔ ڈاکٹر فراز حامدی ( تنقیدی) منظر عام پر آ کر مقبول ہو چکے ہیں۔ مزید کئی مسودے بھی اشاعت کے منتظر ہیں۔ زیر نظر غزل خالص جمالیاتی رنگ میں ہونے کے باوجود نرگیسیت کی بجائے شگفتگی کا احساس دلاتی ہے اور واردات حسن و عشق کے بیان سے شاعر کا ہنر مندانہ اسلوب مترشح ہے۔

اسی کو پیاسی نظریں ڈھونڈیں دیکھا جس کو تاروں میں
کاش یہیں مل جائے وہ ہمکووادی کے نظاروں میں

شہری حسینہ کا دامن یہ سوچ کے ہم نے چھوڑ دیا 
 وہ کیا ہم سے پیار کرے گی ہم ٹھہرے بنجاروں میں

جن کا پرساں کوئی نہیں وہ کو ٹھوں پر ہی پائیں اماں  
جہاں پہ تن کی خوشبو بکتی سکوں کی جھنکاروں میں

ظل الہٰی کی نظروں میں عشق ہی ٹھہرا ان کا جرم  
جن کو زندہ چنوایا تھا شا ہوں نے دیواروں میں

شاہی محلوں میں سوکھے پھولوں کی قیمت کوئی نہ تھی
 حسن کی خوشبو ناچتی چھم چھم شاہوں کے درباروں میں 

وہ کیا جانیں جن کے لئے ہم اشک بہاتے رہتے ہیں
چور لٹیرے پھرتے ہیں جب راتوں کو گلیاروں میں

صبح ہوئی تو جیسے تیسے نیند ہمیں آئی شاہینؔ
مت پو چھو شب کیسی گزری یادوں کے انگاروں میں

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages