Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Rayees Siddiqui Taruf wa Ghazal

رئیس صدیقی

۸۰؍کے دہے سے جن قلمکاروں نے ادب کے محضر نامہ میں اپنی اہمیت درج کرائی ہے ان میں ایک ممتاز نام رئیس صدیقی صاحب کا بھی ہے جن کی ہمہ جہت شخصیت ادب کے کئی خانوں میں بٹی ہوئی ہے۔شاعر‘ادیب‘کہانی کار‘ڈرامہ نگار اور اداکار کی حیثیت سے  انہوں نے اپنی ادبی اور فنکارانہ صلاحیتوں کے عمدہ نقوش مرتب کئے ہیں۔بچوں کے ادیب کی حیثیت سے بھی معروف ہیں۔شاعری میں غزل ان کی پسندیدہ صنفِ سخن ہے۔ان کی غزلیں ان کے عصری شعور کا پتہ دیتی ہیںجن میںزندگی اور اس کے بطن سے پھوٹنے والے متنوع مسائل اور انسلا کات کو بڑی ہنر مندی سے شعری لباس عطا کیا گیا ہے۔
پورا نام محمد رئیس صدیقی ہے۔ ادبی دنیا میں بطور رئیس صدیقی معروف ہیں۔ والد ماجد کا اسم گرامی جناب محمد بنی بخش ہے۔ کانپور (اتر پردیش) میں ولادت ۲۷؍ دسمبر ۱۹۶۳ء؁ کو ہوئی۔ اردو اور ہندی میں ڈبل ایم اے ہیں اور ہر دوزبان میں ان کی تخلیقی بصیرت کے چراغ روشن نظر آتے ہیں۔ ساہتیہ رتن‘ ادیب کامل اردو اور ادیب کامل فارسی کی سند بھی حاصل کی ہے۔ ان کی پانچ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں جن میں سے چار بچوں کیلئے ہیں اور ایک کتاب ’’داستان اردو شاعری کی‘‘ اردو کی جملہ اصنافِ سخن سے متعارف کراتی ہے۔ ۱۹۸۱ء؁ سے ان کا شعری سفر جاری ہے۔ سردست دور درشن اردو چینل کے سینیر پروگرام ایکزیکیٹیو ہیں۔ زیر نظر غزل موجودہ زندگی کے نشب و فراز کو پیش کرتی ہے۔
رابطہ۔ 302/11شاہجہان آباد اپارٹمنٹ، سیکٹر
 XI، 
 دوار کا۔نئی دہلی
۔110075
  غزل
مشکلوں کے بیچ ساری زندگی
کب ملی ہے اختیاری زندگی

چھوڑ کردامن تمہارا کیا ملا
پھر رہی ہے ماری ماری زندگی

پاس رشتوں کانہ کچھ کردار کا
ہو گئی ہے کاروباری زندگی

شاخ گل پر قطرئہ تیزاب سی
دوستو! ہم نے گزاری زندگی

خواب آنکھوں میں سکونِ جاں کا تھا
آج تک ہے بے قراری زندگی 

اس سے بڑھکر وقت کیا ہو گا برا؟
عیب ہے اب وضعداری زندگی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages