Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Rehana Khanam Taruf wa Ghazal

ریحانہ خانمؔ

اڑیسہ کے ادبی منظر نامہ میںخواتین قلمکاروں کی کمی کل بھی تھی آج بھی ہے۔ اس وقت جو معدودے چند خواتین اپنی تخلیقیت افروزیوں کا ثبوت پیش کررہی ہیں ان میں ایک اہم نام ریحانہ خانم کا بھی ہے۔ وہ غزل کی شاعرہ ہیں اور جب اپنی مترنم آواز میں غزل پیش کرتی ہیں تو ایک سماں سا بندھ جاتا ہے۔ اسی لئے مشاعروں میں کافی مقبول ہیں۔ ان کی غزلیں نسائی لہجہ اور نسائی جذبات کی آئینہ دار ہوتی ہیں۔ غزلوں میں جمالیاتی رنگ گہرا ہے تاہم عصری حالات کو بھی وہ جز و شاعری بناتی ہیں۔
پورا نام ریحانہ خانم ہے اور تخلص خانمؔ۔ ان کے شریک حیات جناب ایس ایم حسین صدر شعبئہ فارمیسی ہیں۔ خانم صاحبہ کی ولادت ۲۲؍جنوری ۱۹۶۶ء؁ کو ہوئی۔ بی اے بی ایڈ ہیں۔ ایک اچھی خاتونِ خانہ ہونے کے علاوہ سماجی اور رفا ہی کاموں میں بھی حصہ لیتی ہیں۔ شعر و شاعری میں حضرت سعید اختر صاحب سے مشورئہ سخن کرتی ہیں۔ تخلیقی عمر کم سہی لیکن ان کی شاعری ان کے روشن مستقبل کا پتہ دیتی ہے۔ کچھ اداروں نے ان کی شعری خدمات کے اعتراف میں اعزازات بھی دئے ہیں۔ زیر نظر غزل نسائی جذبات کا بلیغ اشاریہ ہے ۔
رابطہ۔ معرفت ایس۔ ایم حسین۔ ڈپارٹمنٹ آف فارمیسی۔ ویمنس پالی ٹکنیک  چندر شیکھر پور۔ بھوبنیشور23(اڑیسہ)  

غزل

میں سدا کے لئے جس سے رخصت ہوئی 
پھر نہ اس سے ملی اور نہ حجت ہوئی

زندگی سے الجھ کر قیامت ہوئی 
دل پریشاں ہوا نیند غارت ہوئی 

اک نظر بھی نہ دیکھا ہماری طرف 
کیسے پتھر سے ہم کو محبت ہوئی

بے غرض وہ ملاقات کرتا نہ تھا 
مجھ سے آکر ملا جب ضرورت ہوئی

دل کی وادی میں زخموں کے گل کھل گئے
دوستوں کی کچھ ایسی عنایت ہوئی

ضبط کرتی رہی توگھٹن تھی بہت 
ٹوٹ کر روئی تو دل کو راحت ہوئی

دوستی نے تری محترم کر دیا
میں جہاں بھی گئی میری عزت ہوئی

آجکل کون ملتا ہے نادار سے 
آپ تشریف لائے مسرت ہوئی 

اتنی خاطر نہ کر پائی خانمؔ تری 
جس قدر تجھکو آنے میں زحمت ہوئی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages