Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Salik Bastavi Taruf wa Ghazal

             سالک بستوی

        فرشتے رکھتے ہیں رو ز نیک و بد کا حساب۔ہر ایک دن میرا روز حساب جیسا ہے
        وہی خلیل علامت ہے نور کی ابتک۔وہ جس نے پھو نک دئے خانۂ بتاں کے چراغ
محو لہ بالا اشعار کے آئینہ میں سالک بستوی صاحب فکر اسلامی کے ایک نما ئندہ شا عر کی حیثیت سے ہما رے سا منے آتے ہیں ۔ان کے دینی شعور،طہا رت فکر اور تعمیری سو چ کا پتہ بھی چلتا ہے ۔بلا تا مل کہا جا سکتا ہے کہ شا عری کو تفریح طبع کی بجا ئے وہ اصلاح نفس اور اخلا قیات کی تر ویج و اشا عت کا ایک وسیلہ تصور کرتے ہیں۔کلام میں سلا ست و سادگی کے ساتھ وہ سبھی لوازمات مو جود ہیں جن سے ان کی شا عری کو نئی شا عری کی ذیل میں رکھا جا سکتا ہے۔
اصل نام مختار احمد ہے اور سالک بستوی کی حیثیت سے ادبی حلقہ میں  ایک محترم مقام رکھتے ہیں۔والد ما جد کا اسم گرامی جناب محمد علی ہے جنہوں نے ۵۰؍ سال تک تد ریسی فرا ئض بحسن و خوبی انجام دئے۔اسلئے معاشرے میں انہیں ایک ذی و قار مقام حاصل ہے۔سالک صاحب کی ولادت غوری(یو پی) میں ۲؍ اپریل ۱۹۶۰؁ء کو ہو ئی۔ایم ۔اے پاس ہیں اور منشی،عالم،فاضل و کامل کی سند بھی رکھتے ہیں۔زمانہ طالب علمی سے شعر و ادب اور تصنیف و تا لیف سے دلچسپی رہی ہے۔تیس سالہ ادبی سفر کے دوران شعر و ادب اور دینی و تعلیمی مو ضو عات پر ان کی در جن بھر کتا بیں منظر عام پر آکر پزیرائی حاصل کر چکی ہیں۔’’جرم تبسم‘‘ان کی غزلیہ شا عری کا مجمو عہ ہے۔ادبی مشغلہ کے علا وہ رفا ہی کا موں سے بھی دلچسپی ہے۔نو نہالانِ ملت کو زیور تعلیم سے آرا ستہ کر نے کی خاطر اپنے بھا ئی را شد سرا جی صاحب کے اشتراک سے جا معتہ الا صلاح نام کا ادارہ قائم کر کے بڑی کا میا بی سے چلا رہے ہیں۔ان کی زیر نظر غزل صالح فکری کی آئینہ دار ہے جسمیں زندگی کے عروج و زوال کو خو بصورت شعری لباس عطا کیا گیا ہے۔
را بطہ
۔مقام غوری۔ڈاکخانہ بجہا بازار۔ضلع سدھارتھ نگر
 ۔272202
(یو پی)

ترا کر دار جب سے ہو گیا ہے زنگ آلو دہ
عروج زندگی کا آئینہ ہے زنگ آلو دہ

تعجب ہے یہ تیرا چاند سا چہرہ ہے تا بندہ
یہاں لو ہے کا ہر ٹکڑا پڑا ہے زنگ آلو دہ

یہ کیسا آئینہ تم نے دہا ہے جا نِ من مجھکو
فریم اس کا نظر آنے لگا ہے زنگ آلو دہ

نہ اس کی ابتدا کو ئی ، نہ اس کی انتہا کو ئی
بشر کی زندگی کا سلسلہ ہے زنگ آلو دہ

خبر بھی ہے تجھے  اے اپنے گھر سے رو ٹھنے والے
ہر اک سامان تیرا ہو گیا ہے زنگ آلو دہ

ترا شیدہ چٹا نیںچھو ڑ کر وہ چل بسا لیکن
ابھی تک خاک پر تشنہ پڑا ہے زنگ آلو دہ

ہما ری زیست جس کی رو شنی میں جگمگا تی تھی
دیا وہ بجھ کے سالکؔ ہو گیا ہے زنگ آلو دہ

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages