Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Sami Ul Haq Shakir Ghazal Wa Taruf

سمیع الحق شاکرؔ

اڑیسہ کے شعری منظر نامہ میںسمیع الحق شاکرؔ ابھی تازہ تازہ وارد ہوئے ہیں۔ غزل ان کی پسندیدہ صنفِ سخن ہے۔ ان کی غزلوں میں عصری رجحانات کے تحت نئی حسیت پائی جاتی ہے۔ روز مرہ کی زندگی سے اپنے موضوع کا انتخاب کرتے ہیں جس میں معاشرے کی ناہمواری، قدروں کی شکست وریخت اور رشتوں کی پامالی جیسے منفی رویوں پر ان کا احتجاجی لہجہ نمایاں نظر آتا ہے۔
اصل نام سمیع الحق ہے اور شاکرؔ تخلص۔ والد محترم کا اسم گرامی جناب عین الحق قادری ہے ۔ جمشید پور میں ان کی ولادت ۲۵؍ ستمبر ۱۹۶۰ء؁ کو ہوئی۔ بی اے پاس ہیں اور اس وقت اپنے آبائی  شہر کٹک میں اپنا نجی کاروبار چلاتے ہیں۔ شاعری کا شوق بچپن سے رہا ہے مگر غم روز گار نے اسے گلے لگانے کا موقع نہیں دیا تاہم وہ اپنی دلی خواہش کو زیادہ دنوں دبا نہیں پائے اور بالآخر میدان شاعری میں قدم رکھ ہی دیا گزشتہ جنوری سے باقاعدہ تخلیقی عمل بھی جاری ہے اور مشاعروں میں بھی بلا ناغہ شرکت کررہے ہیں۔ منور رانا ان کے پسندیدہ شاعر ہیں۔ زیر نظر ـغزل میں عصری شعور کے ساتھ ان کی صا لح فکری بھی عیاں ہے۔ 
رابطہ۔ سائرہ حق منزل۔ سوتاہاٹ۔ کٹک۔
 753001  (  اڑیسہ   

غزل

ہم لوگ دکھاوے کی عبادت نہیں کرتے
مذہب کے اصولوں سے بغاوت نہیں کرتے

انجام برا ہوتا ہے ہر حال میں ان کا
وہ لوگ جو ماں باپ کی طاعت نہیں کرتے

سنت کو ادا کرنے سے رہ جاتے ہیں قاصر
بیمار کی جو لوگ عیادت نہیں کرتے 

جاں اپنی لٹا دیتے ہیں ہم راہِ وفا میں 
ہم لوگ محبت میں تجارت نہیں کرتے 

ہے جنکی طبیعت میں فقط بغض وعداوت
وہ لوگ کسی سے بھی محبت نہیں کرتے 

اب دستی کتابت کا زمانہ تو نہیں ہے 
اس واسطے ہملوگ کتابت نہیں کرتے 

ہم لوگ فقیری میں رہا کرتے ہیں شاکرؔ
اس واسطے ہم خواہش ِ دولت نہیں کرتے

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages