Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Sayed Riyaz Bukhtiyar Taruf Wa Ghazal

سید ریاضؔ بختیار

گزشتہ صدی کی چھٹی دہائی میں سید ریاض بختیار صاحب نے اس وقت شاعری کا آغاز کیا جب جدیدیت کی فضا گردو غبار سے صاف ہو کر میانہ روی اختیار کر چکی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری موضوعات کے تنوع اور عصری حسیت کے ساتھ سلاستِ زبان و بیان کی حامل نظر آتی ہے۔ وہ غزل کے شاعر ہیں اور اپنی غزلوں میں جمالیات کے لئے جو خمیر تیار کرتے ہیں اسمیں معاشرتی زندگی کے جدوجہد کے ساتھ سماجی تصادم بھی شامل ہوتا ہے۔
اصل نام سید بختیار حسینی پیر ہے اور قلمی نام سید ریاضؔ بختیار۔ والد مرحوم کا اسم گرامی ہے حکیم سید قاسم علی چشتی۔ ضلع بلہاری ( کرناٹک) میں ولادت ۸؍ جولائی ۱۹۵۴ء؁ کو ہوئی۔ ایس ایس ایل سی مکمل کرنے کے بعد حکومت کر ناٹک کے محکمئہ تعمیرات میں ملازم ہیں۔ ۱۹۶۷ء؁ سے شعری سفر کا آغاز کیا۔ نظمیں بھی کہتے ہیں مگر غزل ہی ان کی پہچان ہے۔ مشاعروں میں شرکت کے ساتھ ساتھ رسائل میں بھی اشاعتِ کلام کا سلسلہ جاری ہے ۔ ردیف ’’زندگی‘‘ والی ان کی زیر نظر غزل زندگی کے صرف تاریک پہلوئوں کا اظہار یہ ہے۔ 
 رابطہ۔ معرفت بابو میاں فلاور مرچنٹ۔ بالمقابل صدر بازار پولیس اسٹیشن۔ رائچور۔ 584101  (کرناٹک)

آپ کے حصے میں آئی مثلِ گلشن زندگی
اور ہے میرے لئے کانٹوں کا اک بن زندگی

روندڈالے آندھیوں نے سب تمنائوں کے گل
بن گئی ویرانہ جو تھی مثلِ گلشن زندگی

میرے روشن بخت کا گل ہو گیا روشن چراغ 
ہوگئی تبدیل تاریکی میں روشن زندگی

لمحہ لمحہ ڈس رہا ہے خود کو اب میرا وجود
بن گئی میرے لئے زیریلی ناگن زندگی

یا الٰہی پھر رہا ہوں دربدر بے خا نماں
کب بنے گی کس طرح خوشیوں کا مخزن زندگی

کوئی بھی ایسا نہیں جو حال دل پوچھے مرا  
کیسے سلجھائوں بنی ہے آج الجھن زندگی

وہ بھی نظر یں پھیر کر جاتے ہیں اب مجھ سے ریاضؔ
بن گئی ٹو ٹا ہوا سا ایک درپن زندگی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages