سید شکیل احمد شکیلؔ
شعری منظر نامہ میں سید شکیل احمد شکیلؔ ابھی تازہ تازہ وارد ہوئے ہیں۔ تخلیقی عمر اگرچہ کم ہے لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ابھی سے وہ اپنی تخلیقیت افروزیوں کا ثبوت دینے لگے ہیں۔ شاعری سے ان کے خلوص اور لگن کو دیکھتے ہوئے پیش قیاسی کی جاسکتی ہے کہ وہ جلد ہی ادب کے سنجیدہ حلقوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے میں کامیاب ہو جائینگے۔ شاعری میں انہوں نے اپنی الگ راہ بنائی ہے اور ان کی غزلوں کو نئی شاعری کی ذیل میں رکھا جا سکتا ہے۔
پورا نام سید شکیل احمد ہے اور تخلص ہے شکیلؔ ۔والد محترم کا اسم گرامی جناب سید نذیر احمد ہے۔ کملاپورم ضلع کڈپہ میں ان کی ولادت ۲۰؍جون ۱۹۷۱ء کو ہوئی۔ اردو میں ایم اے کے علاوہ بی ایڈ اور ایم فل کی ڈگری بھی رکھتے ہیں درس وتدریس کے مقدس پیشہ سے وابستگی ہے۔ ادبی سر گرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ گاہے گاہے ادبی محفلوں کا انعقاد بھی کرتے رہتے ہیں۔ شعری سفر ۲۰۰۰ء سے جاری ہے۔ ڈاکٹر ساغر جیًدی کے تلامذہ میں شامل ہیں۔ غزلوں کا ایک مجموعہ ’’مقام‘‘ زیر طبع ہے۔ نئے لب و لہجہ میں ان کی زیر نظر غزل عہد حاضر کی ناہمواریوں کا احساس دلاتی ہے۔
رابطہ۔8/64
-2، رویندرا نگر۔ کڈپہ۔
(A.P) 516003
غزل
تیرہ شب میں جسے خریدا تھا
وہ نگینہ بہت ہی کچا تھا
ناز تھا جس کو اپنے چہرے پر
آئینے میں وہ چانداندھا تھا
خوف سے امن کا کبوتر بھی
توپ کے منھ میں جاکے بیٹھا تھا
تیز چاقو کے سامنے اس وقت
میرے ہاتھوں میں ٹوٹا تیشہ تھا
وہ مرے دشمنوں میں بیٹھا ہے
پیار سے جس کو میں نے پالا تھا
ان کے نو عمر شیشہ خانے میں
میرا چہرہ بہت ہی بوڑھا تھا
صرف اتنا مجھے پتہ ہے شکیلؔ
اس نے پیچھے سے تیر مارا تھا
No comments:
Post a Comment