Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Sayeed Ahsan Taruf Wa Ghazal

سعید احسنؔ

یہ دیکھ کر بیحد خوشی ہوتی ہے کہ سعید احسنؔ اپنی شاعری کو نئے نئے فکر وخیال کے چراغ سے روشن کرنے کا ہنر جانتے ہیں خصوصاً ان کی غزلوں میں ہم عصر رجحانات 
ونظریات کے ساتھ دینی وملی شعور ان کی طہارتِ فکر اور عصری آگہی کا ثبوت ہے۔بقول مولوی عبد الوحید’’سعد احسن مجسم شاعر ہیں جن کی آواز میںہوا کی سبک رفتاری بھی ہے اور شعلوں کی لپک بھی‘‘جواں فکر ناقد خاور نقیب صاحب کینطر میں۔’’ان کا لہجہ محض شور انگیز نہیں ہے بلکہ ان کے باطن کے کسی بعید گوشہ میں آبنائے غزل بھی رواں ہے جس کی لہروں سے ابلنے والی موسیقی ان کے بعض اشعار کوخالص غزلیہ آہنگ بھی عطا کرتی ہے‘‘۔مختصراً یہ کہ سعید احسن صاحب اپنے اسلوب اور منفرد آواز کے سبب اپنی ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔
۱۷؍دسمبر ۱۹۶۳؁ء کو ان کی ولادت کٹک میں ہو ئی۔والد محترم جناب سعید اخترؔ بھی اڑیسہ کے ایک معتبر شاعر ہیں ۔بی۔کام کرنے کے بعد سعید احسن اپنے نجی کاروبار سے وابستہ ہیں۔۱۹۸۸؁ء سے شعری سفر کا آغاز کیا۔غزل کے معروف و معتبر شاعر جناب ظفر صدیقی(پٹنہ)کے حلقۂ تلامذہ میں شامل ہیں۔بے نیاز ا نہ طبیعت پائی ہے۔اسلئے رسائل میں کم نظر آتے ہیں۔ایک شعری مجموعہ زیر ترتیب ہے۔آج کی سیاسی،سماجی،ملی و دینی سطح پر جو ظر بیں پڑ رہی ہیں ان کا مآل کیا ہوگا؟اسی بات کو لیکر ان کی زیر نظر غزل ہمیں لمحہ فکر یہ عطا کرتی ہے۔
رابطہ۔503  میٹرو اپارٹمنٹ کالی گلی۔کٹک۔753002(اڑیسہ)


غزل 

گزر گیا ہے جو اس کا ملال کیا ہوگا 
یہی ہے فکر مجھے اب کہ سال کیا ہوگا

جڑوں سے کاٹ رہے ہیں ہماری نسلوں کو 
جڑیں جو کٹ گئیں شاخوں کا حال کیا ہوگا

اذاں پہ روک تو پابندیاں مدارس پر
سوال یہ ہے کہ اگلا سوال کیا ہوگا

جہاں پہ ہم ہیں وہیں سے مٹائے جاتے ہیں
اب اس سے بڑھ کے ہمارا زوال کیا ہوگا

غم والم کے بھی نرغے میں مسکراتے ہیں
ہم ایسے لوگوں کا جینا محال کیا ہوگا

جو اہلِ فن ہیں وہ فن بانٹتے نہیں احسنؔ
اب ان کے بعد کوئی باکمال کیا ہوگا

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages