Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Shareef Fatehpuri Ghazal Wa Taruf

شریف ؔفتح پوری

شعر وادب کے عصری منظر نامہ میں کچھ قلمکار ایسے بھی ہیں جنہوں نے کسی بھی رجحان سے اثر لئے بغیر روایات کی صالح قدروں کی پاسداری کی ہے۔ شریف فتحپوری صاحب کا شمار بھی انہی قلمکاروں میں کیا جا سکتا ہے۔ ۷۰؍کے دہے سے اپنی تخلیقیت افروزیوں کا ثبوت دے رہے ہیں۔ ہندوستان کے علاوہ پاکستان، برطانیہ اور دیگر اردو بستیوں کے رسائل مثلاً نگار، سفیراردو، بقلم خود، شیرازہ، نیادور، پیش رفت وغیرہ میں ان کاکلام زینتِ نگاہ ہوتا رہتا ہے۔
اصل نام محمد شریف خاں ہے۔ شریف فتحپوری ادبی شناخت ہے۔ والد مرحوم کا اسم گرامی حافظ عبدالستار ہے۔ فتحپور (یوپی) میں ولادت ۱۹؍ نومبر ۱۹۵۴ء؁ کو ہوئی ۔ اردو اور تاریخ میں ایم اے کرنے کے بعد درس و تدریس کا مقدس فریضہ انجام دے رہے ہیں ۔۷۰۔۱۹۶۰؁کے دوران شعری سفر کاآغاز کیا ۔ محترم وحید متین صاحب سے شرف تلمذ حاصل ہے۔زیر نظر غزل میں روایتی موضوعات کے ساتھ عصری حسیت بھی پائی جاتی ہے ۔
رابطہ۔ 154/305امرزئی۔ فتح پور۔212601 ( یوپی)

ہم شرم اور حیا کی ادا مانگ رہے ہیں
کیا مانگنا تھا شوخ سے کیا مانگ رہے ہیں 

دل میں امید کی تو کوئی روشنی نہیں
جینے کیلئے پھر بھی دعا مانگ رہے ہیں

جو اپنی جفائوں کا بناتے ہیں نشانہ
ہم ان سے دعائوں کا صلہ مانگ رہے ہیں 


وہ شخص جو ہے رات کی ظلمت کاطرفدار
نادان ہیں جو اس سے ضیاء مانگ رہے ہیں

پیمانِ وفا کس نے نبھایا ہے جہاں میں 
 ہم ہیں کہ یہاں عہدِ وفا مانگ رہے ہیں

الزام لیکے سر پہ ترا ہم بھی اے شریفؔ
نا کردہ گناہوں کی سزا مانگ رہے ہیں 

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages