ش۔م۔ہاشمؔ
آج کی دنیا اور اس میں بسنے والے لوگ عصری شاعری کا اہم ترین موضوع ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج کے بیشتر شعرا کی توجہ ر ومانیت(Rmantcism )سے زیادہ حقیقت نگاری پر مرکوز ہے۔کڈپہ کے ش۔م۔ہاشم صاحب بھی ایک ایسے ہی حقیقت پسند شاعر ہیں جن کی غزلوں کو دورِ حاضر کا اشاریہ کہا جاسکتا ہے۔
پورا نام شیخ محمد ہاشم ہے اورمحفف ش۔م۔ہاشم شعری پہچان۔والدِ محترم کا اسمِ گرامی جناب شیخ عبد الرزاق ہے۔راے چوئی ضلع کڈپہ میں ان کی ولادت ۱۲؍مارچ۱۹۷۲ء کو ہوئی۔ایم۔اے‘بی۔ایڈ کے بعد ایم۔فل بھی کیا ہے۔سرِدست تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیںاور مشقِ سخن بھی جاری ہے۔۱۹۹۵ء سے شعری کا آغاز کیا۔علامہ شارق جمال ناگپوری مرحوم سے شرفِ تلمذ حاصل رہا ہے۔غزل محبوب صنفِ سخن ہے۔ان کی نعتیہ شاعری بھی بڑے پائے کی ہوتی ہے۔ایک نعتیہ مجموعہ’’سرورِ کونین‘‘ زیرِطبع ہے۔زیرِ نظر غزل میں دنیا اور اس کے انسلاکات کی سچی تصویر کشی کی گئی ہے۔
رابطہ۔
مکان نمبر۔3/315
نائک صاحب اسٹریٹ۔کڈپہ
(A.P)516001
غزل
عجیب راہ ِطلب میں اداس ہے دنیا
مری حیات کا بس اک لباس ہے دنیا
یہ بے وفا ہی سہی مجھ کو راس ہے دنیا
کبھی ترے تو کبھی میرے پاس ہے دنیا
کبھی یہ وقت پہ محتاج کو نہیں ملتی
جو بے نیاز ہیں ان کے ہی پاس ہے دنیا
خدا کے گھر میں بھی اس کو سکوں نہیں ملتا
دل ودماغ کے گر آس پاس ہے دنیا
جو کوششوں کے شجر ہی نہیں لگاتا ہے
اسی کے واسطے اک حرفِ یاس ہے دنیا
حیات‘موت کے چشمے سے پھوٹ سکتی ہے
یہی تو مردِ مجاہد کی آس ہے دنیا
حصارِ ذات سے باہر بھی جھانک کر دیکھو
پتہ چلے گا تمہیں ناسپاس ہے دنیا
خدا نے کیسی یہ دنیا بنائی ہے ہاشمؔ
ہر ایک شخص کو دوزخ کی پیاس ہے دنیا
No comments:
Post a Comment