Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Yunus Sultanpuri Taruf wa Ghazal

یونس ؔ سلطانپوری

مغربی بنگال کے جواں فکر اور تازہ کار شاعروں میں یونسؔ سلطانپوری اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔غزل کے شاعر ہیں۔ان کی غزلوں میں ایک طرح کی ناستلجائی کیفیت پائی جاتی ہے اور ماضی کی معدوم ہوتی ہوئی صالح قدروں کا المیہ ان کی شاعرانہ سوچ کا محور ہے۔ان کی شاعری میں عصرِ حاضر کی کجروی پر احتجاجی لہجہ کی باز گشت اور طنز کی چبھن بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔
اس کتابی سلسلہ کے لئے انہوں نے اپنا سوانحی خاکہ ارسال نہیں کیا ہے۔صرف غزل ہی بھیجی ہے۔ اس لئے صرف اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ وطنِ مالوف موضع ہرکپور‘ضلع سلطانپور (یو۔پی) ہے جس کا اظہار ان کے نام کے کے لاحقہ سے ہوتا ہے۔سرِدست کولکاتا میں مقیم ہیںاور وہاں کی ادبی سرگرمیوں میں شریک ہوکر زبان وادب کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں۔کولکاتا کے معروف اور معتبر شاعر حضرت ناظم سلطانپوی صاحب سے شرفِ تلمذ حاصل ہے۔تازہ غزل کے ساتھ اگر وہ اپنے سوانحی وادبی کوائف ارسال کردیں تو آئیندہ جلد میں تفصیلی تذکرہ شامل کر دیا جائیگا۔زیرِ نظر غزل ان کے صحتمند رجحانِ طبع کی نمائیندگی کرتی ہے جس میں ماضی کی خوشگوار یادیںبھی ہیں تو حال کی کڑوی سچائیاں بھی نظر آتی ہیں۔
رابطہ۔53/39Aتلجلا روڈ۔کولکاتا۔
(W.B)700046

غزل

جب تلک ہیں یہ جسم وجاں باقی
زندگی کے ہیں امتحاں باقی

اب کہاں ہے وہ گرمیٔ محفل
بجھ گئی شمع ہے دھواں باقی

رفعتیں جو زمیں کو دیتے ہوں
ہیں ابھی ایسے آسماں باقی

ٹوپیاں سی کے جو گزارا کریں
اب کہاں ایسے حکمراں باقی

پاٹ ڈالیں خلیج نفرت کی  
ہے دلوں کے جو درمیاں باقی

میرے دل کے نگارخانے میں 
ہے وہ اک نقشِ ضو فشاں باقی
 
چاند تاروں پہ ڈیرے ڈالینگے
اب یہاں ہے زمیں کہاں باقی

چھوڑ جائینگے یہ جہاں یونسؔ
ہوگا یادوں کا کارواں باقی

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages