Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Zafar Iqbal Zafar Taruf wa Ghaza

ظفر اقبال ظفرؔ

اردو کے عالمی منظر نامہ میںظفر اقبال ظفرؔ صاحب اپنی ایک منفرد شناخت اور ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ادبی زندگی کا آغاز افسانہ نگاری سے کیا۔پہلے افسانوی مجموعہ ’کالے حرف کی‘ کی پزیرائی بھی ہوئی۔ اب شاعری ان کی فکر کا محور ہے جس میں ان کی اپنی زندگی کے مد وجزر کے ساتھ عصری دھڑکنیں بھی شامل ہیں۔بقول معین شاداب۔’’ظفر اقبال ظفرؔ اس منزل پر ہیں جہاں فنکار موجِ طوفاں سے گزر کر اپنے لہو سے تاریکیوں کو روشن کرکے اور خود کو تیروں کی زد پر رکھ کر پہنچتا ہے‘‘۔ڈاکٹر فراز حامدی صاحب فرماتے ہیں’’ظفر غزل میں جو لفظ استعمال کرتے ہیں وہ وہی ہیں جو انہیں وراثت میں ملے ہیں مگر انکی تہہ میں اتر کر دیکھیں توایک نئی معنویت کے ساتھ اجاگر ہونگے‘‘اور ظفر مرادآبادی صاحب کی نظر میں۔۔’’نئی غزل آپ کی خصوصی پہچان ثابت ہوئی جس میں عصری مضامین کے علاوہ خود اپنی زندگی کے تجربات کو بڑے سلیقے سے نظم کیا ہے‘‘۔
ان کی شاعری کا وسیع کینوس ایک طویل مضمون کا متقاضی ہے جس کا یہاں محل نہیں۔صرف اتنا بتا دوں کہ اصل نام اقبال حسن ہے۔ولدیت جناب نذیر حسن۔قصبہ کڑا ضلع الہ آباد میں۱۹۴۰؁ء کو ولادت ہوئی۔مسلم انٹر کالج سے ہائی اسکول پاس کیا۔فاضلِ دینیات کی اضافی سند سے سرفراز ہوئے۔صحافت کا بھی تجربہ ہے اور اردو کی نئی بستیوں کے ساتھ پاکستان کے نمائیندۂ خصوصی ہیں۔ترویج اور ادبی محاذ کٹک کی مجلسِ مشاورت سے بھی وابستگی ہے۔زیرِ نظر غزل میں ان کی فکری بلند پروازی اور خوبصورت استعاراتی فضا کا احساس ہوتا ہے۔
رابطہ۔۱۷۰؍خیلدار۔فتح پور۔ 212601  (یو۔پی) 


میں کیا کروں مرا قاتل مری پناہ میں ہے 
کہ ایک حرفِ دعا بھی تو میری آہ میں ہے

ذرا سا ٹھہروں ابھی یہ غبار چھٹنے دوں
مرا نصیب ابھی میری گردِ را ہ میں ہے

ابھی ابھی جو ہمارا امیرِ لشکر تھا 
حریف بن کے مقابل وہ رزم گاہ میں ہے

اب اس کو چھو نہیں سکتی کوئی بھی تاریکی 
مرا چراغ مرے عزم کی پناہ میں ہے

بکھر رہا ہے گھنی تیرگی کا شیرازہ
وہ نورِ پاک ظفر ؔ منظرِ سیاہ میں ہے

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages