Breaking

Post Top Ad

Thursday, July 23, 2020

Ziya Numan Taruf wa Ghazal

ضیاء نعمان

تازگی‘ندرتِ خیال اور نئی لفظیات کے وسیلے ضیاء نعمان صاحب نے اپنی غزلوں کو عصری حسیت سے ہمکنار کیا ہے۔روز مرہ زندگی کے موضوعات سے غزلوں میں تنوع اورتازہ کاری بھی آئی ہے۔استعارہ سازی میں بھی وہ غزل کی مروجہ روش سے ہٹ کراپنی انفرادیت کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔
پیدائشی نام شیخ محمدشفیع اللہ ہے۔ادبی حلقوں میں ضیاء نعمان ان کی مستحکم شناخت ہے۔والدِ مرحوم کا اسم گرامی جناب شیخ محمد مستان ہے۔کڈپہ(آندھرا پردیش)میں ان کی ولادت۱۹۵۳؁ء کو ہوئی۔P.U.Cتک تعلیم حاصل کی۔سر دست اپنے نجی کاروبار سے وابستہ ہیں۔۱۹۸۰؁ء سے شعری سفر کا آغاز کیا۔حضرت ظہیر ناصری صاحب کے حلقۂ تلامذہ میں شامل ہیں۔ایک مشترکہ مجموعہ ’اعیان‘(۱۹۵۳)میں ان کی غزلوں کا انتخاب شامل ہے۔زیرِ نظر غزل میں ان کے بالیدہ سماجی شعور کی جھلک دیکھی جاسکتی ہے۔معاشرے کی کجرویوں اور جدید انسان کی محرومیوں کو انہوں نے خوبصورت استعارات مثلاًسرد کرنوں‘خشک مسئلوں‘سوکھا سمندر وغیرہ کے وسیلے بڑی عمدگی سے پیش کیا ہے۔
رابطہ۔معرفت کوالیٹی پرنٹرس۔  19-579Aحوض اسٹریٹ ،کڈپہ  A.P)516001)

غزل

جو گناہوں کا ایک دفتر ہے
بس وہی آج کا سکندر ہے

بو الہوس لوگ جس کے چیلے ہیں 
شہر میں ایسا اک قلندر ہے

ہیں کشیدہ تعلقات بہت
ہم کو پھر بھی جناب کا ڈر ہے

کس سے خط میں جتایا پیار مگر
اور ہی کوئی دل کے اندر ہے

سرد کرنوں سے جل گئے لمحے
غم کا سورج مرا مقدر ہے

ذہن ہے خشک مسئلوں کا شکار
آنکھ سوکھا ہوا سمندر ہے 

کیا پھلے گی غزل کی فصل ضیاءؔ
جب ترنم کا کھیت بنجر ہے

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages