Breaking

Post Top Ad

Wednesday, August 19, 2020

Lahoo Gareeb Ka Peete Hain Machroun Ki Taraha > Ghazal > Aaarif Mohammed Aarif

لہو غریب کا پیتے ہیں مچھروں کی طرح
لگے ہے جن کا لبادہ قلندروں کی طرح

ہے ہر گھڑی یہاں منظر اسمبلی جیسا
نہیں رہا ہے مرا گھر بھی اب گھروں کی طرح

پڑی ہے جب سے مجھے لت یہ حق شناسی کی
میں چبھ رہا ہوں ہراک دل میں خنجروں کی طرح

مزہ شراب کا آیے گا ہر گھڑی تجھ کو
’’مجھے سمیٹ لے آنکھوں میں منظروں کی طرح‘‘

نہیں رہا ہے ترا دل بھی اب ترا عارفؔ
ہو کیسے وصف کوئی تجھ میں دلبروں کی طرح

عارف محمد عارفؔ(بھدرک)



3 comments:

  1. ارے رُخ سے نقاب اًٹھاو یہ منافقت کس کے لیے فیضی
    ہم نہیں جانتے کیا تمھے پھر یہ بناوٹ کس کے لیے
    شاعرے بدنام

    ReplyDelete
  2. سبھی شاعر مہشور ہوئے بیھٹے ہیں اپنی شاعری پر

    بلا کوئی شاعر تو بدنام ہو اپنی شاعری پر

    چلو یہ حق بھی بدنامی کا ہم ہی آداہ کرتے ہیں

    لو آج محبت کو اپنے الفظوں سے ذلیل کرتے ہیں

    شاعرے بدنام

    ReplyDelete
  3. بس ایک ہی تمنا ہے

    لاہور شہار میں دیدارے یار کی

    کے اچانک ملاقات ہو اپنے پیار کی

    کے پھر وقت وہی تم جائے
    دل دھرکنا بھول جائے
    بس نگھا ہو روخے یار پر

    پھر بلہے یہ جہاں چھوٹ جائے

    شاعرے بدنام

    ReplyDelete

Post Top Ad

Pages