خود کو طوفان سے بچا لوں گا
میں بھنور کو گلے لگا لوں گا
اس کو بھاتی ہے میری خاموشی
اس کو طرزِ سخن بنا لوں گا
پھر سے تعمیر ہو رہا ہے جنوں
اب کے بنیاد میں ہی ڈالوں گا
جس پہ چلنا ہی عین منزل ہو
راہ ایسی کوئی نکالوں گا
مشکلیں مجھ سے دور بھاگیں گی
ایسی مشکل میں ان کو ڈالوں گا
جی کے دیکھوں گا بن ترے اک دن
زندگی کو بھی آزما لوں گا
رضوان احمد رازؔ
Pani.Fatehpur-212601(U.P)
No comments:
Post a Comment