Breaking

Post Top Ad

Monday, October 21, 2019

غزل فنا آمادہ کی تقطیع


غزل فنا آمادہ کی
 تقطیع



میرایہ مضمون ایک خط کاجواب ہے کچھ عرصہ پہلے(رمضان المبارک 1414ھج) معروف شاعرانورشمیم انورؔ فیروزآبادی صاحب نے خط لکھ کریہ پوچھاتھا کہ ایک غزل جوکہ کرشن کمار طورؔ کی تخلیق کردہ ہے(اس وقت ماہنامہ ایوان اردو میں چھپی تھی)
؎زیست کی ساری آن بان فناآمادہ
اس کی تقطیع اوروضاحت مجھ سے جاننی چاہی تھی انہوں نے خود کرشن کمارطورؔ کوبھی اس سلسلے میں خط لکھ کرجانکاری حاصل کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔جس کا جواب جوآنجناب طورنے دیاتھا من وعن مجھ کو بھی تحریر فرمایاتھا۔
بھائی ایوان اردو والی غزل ہندی بحر"راس"میں لکھی گئی۔جواردو طبقہ کے لیے نامانوس اوراجنبی ہے اس بحرمیں 22ارکان ہوتے ہیں۔اگرآپ اس غزل کے مصرع کے ارکان جمع کریں توان کاٹوٹل 22بنتاہے۔دوسرے طورپرآپ فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع/فاع کے وزن پربھی اس کی تقطیع کرسکتے ہیں۔لیکن صحیح یہی ہوگاکہ آپ ہندی بحرمیں اس کے ارکان ناپ لیں۔۔۔۔۔طورؔ
میں نے کرشن کمار طورؔکی غزل فناآمادہ کی تقطیع بحررجز مثمن کے مزاحف وزن میں کرکے بھیج دی اور یہ صاف بتادیاکہ طور کی یہ غزل اردو بحرمیں ہے اور اس کی بحربھی اردو میں ہے نہ کہ ہندی بحرمیں۔طورؔصاحب کا اسے ہندی بحرمیں بتانا محض ایک لنگڑا عذر ہی کہاجائے گا وہ بھی اپنی غزل کے لیے صحیح وزن مقررنہیں کرسکے ہیں ۔جووزن انہوں نےاپنے خط میں تحریرکیاہے کس بحرسےماخوذ ہے نہیں لکھا ۔جبکہ یہ وزن دوبحروں سے یعنی بحرمتقارب اوربحرمتدارک سے حاصل کرلیاجاتاہے وہ جووزن انہوں نے دیاہے اگربحرمتقارب سے ہے تو اس کااصل وزن یہ ہوگا۔
بحرمتقارب(دوازدہ رکن) فعل فعول فعول فعول فعول فعل/فعول
اثرم مقبوض محذوف/مقصور
اوراگر اس وزن کوبحرمتدارک سے حاصل کریں گے تواس کااصل وزن یہ ہوا۔
بحرمتدارک (دوازدہ رکنی)فعلن فعلن فعلن فعلن فع/فاع
مخبون احـذ/مطموس
مندرجہ بالاوزن ان دونوں اصل اوزان کاایک رعایتی وزن ہے ایک بات اس میں یہ ہے کہ ان دونوں بحروں کے مزاحف اوزان کبھی کبھی بہ شکل وصورت ایک ہی جیسے نظرآتے ہیں جس کی وجہ سے اوزان کا خلط ملط ہونے کاخدشہ بھی کچھ زیادہ ہوتاہے یہی وہ جگہ ہے جہاں ہمارے شعرا یہ تعین نہیں کرپاتے کہ ان کاکلام کس بحرکے وزن میں ہے۔کچھ ایساہی تسامح جناب 
طورسے بھی واردہواہے انہوں نے اپنی اس غزل میں بحر متقارب اوربحرمتدارک کے مزاحف اوزان کومخلوط کرگئے ہیں جہاں ان دونوں مزاحف میں شعرفٹ نہیں ہوئے تو ہندی بحرکی طرف منسوب کربیٹھے۔ان کی تحریرکردہ وزن کے مطابق غزل کی تقطیع اس طرح ہوگی۔
1)زیست کی ساری آن بان فناآمادہ  یہ مصرع ان دونوں مزاحف اوزان میں نہیں ہے
2)یہ در،دیوار،مکان فناآمادہ فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن  فع
3)جوبھی نکلتے ہیں الفاظ زوال پذیرفعل،فعولن،فعلن،فعل،فعولُ،فعولُ
4)جوبھی کہتی ہے زبان فناآمادہ فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن  فع
5)ایک یہی زنجیر تعلق کی قائم فعل،فعولن،فعل،فعولن،فعلن،فع
6)تیرے میرے درمیان فناآمادہ       یہ مصرع ان دونوں مزاحف اوزان میں نہیں ہے
7)بس اک اسی کے نام کو دوام جہاں میں    یہ مصرع ان دونوں مزاحف اوزان میں نہیں ہے
8)باقی جوبھی ہے بیان فناآمادہ فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعلن  فع
9)راکھ ہواجاتاہوں اک اندرسے میں فعل، فعولن فعلن فعلن فعلن  فع
10)یہ کیساہے امتحان فناآمادہ یہ مصرع ان دونوں مزاحف اوزان میں نہیں ہے
11)پھول،ستارے،چڑیا،دشت،سمندر،میں فعل،فعولن،فعلن فعل،فعول،فعلن،فع
12)یہ توسارے ہی نشان فناآمادہ فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن  فع
13)طوراک زندہ رہنے والی ہستی  وہ فَعلن َفعلن َفعلن فعلن فعلن  فع
14)یہ دھرتی،یہ آسمان فناآمادہ یہ مصرع ان دونوں مزاحف اوزان میں نہیں ہے
اس غزل کے بعض اشعار ایسے ہیں جس کاایک مصرع بحرمتقارب تودوسرا بحرمتدارک میں چلاجاتاہے جب کہ ایساکرنا ازروئےعروض تسلیم نہیں کیاجاتا۔اوربعض مصرعے ایسے بھی ہیں جوان دونوں مزاحف اوزان میں تقطیع نہیں ہوتے۔سوال یہ پیدا ہوتاہےکہ طور کی یہ خوبصورت  غزل کس بحر سے ماخوذ سمجھی جائے۔کیاجناب طورکے مطابق ہندی بحر راس کو مان لیاجائے یااردو میں اس کے لیے ایسی کوئی بحر ہے جس سے اس غزل کی باقاعدہ تقطیع ہوسکے۔
کرشن کمار طور کی یہ غزل بحررجزمثمن کے مزاحف وزن مفتعلن ،مفاعلن،فعلن،فعلن(بحررجزمثمن ،مطوی،مخبون ،مرفوع مخبون ،مرفوع مخبون  مسکن)میں بہ خوبی تقطیع ہوتی ہے ۔میںیہاں مصرعوں کی بجائے اوپردرج شدہ نمبرلکھ کر اس کے آگے اس کاوزن تحریرکر رہاہوں
1)مفتعلن،مفاعلن،فعلن،فعلن
زیس کی سا/رِآن با/ن فنا/مادہ
2)مفعولن۔مفتعلن،فعلن،فعلن
یہ دردی/وارمکا/ن فنا/مادہ
3)مفتعلن،مفعولن،فعلن،فعلان
جوبھ نکل/تاہے لف/ظ زوا/ل پذیر
4)مفعولن،مفتعلن،فعلن،فعلن
جوبھ کہ/تی ہ زبا/ن فنا/مادہ
5)مفتعلن،مفتعلن،فعلن،فعلن
اک یہی، زن/جیر تعل/لق کی/قائم
6)مفعولن،مفاعلن،فعلن،فعلن
تیرے مے/رِ درمیا/ن فنا/مادہ
7)مفعولن،مفاعلن،فعلن،فعلان
بس اک اس/کِ نام کو/ہ جہا/مِ دوام
8)مفعولن،مفتعلن،فعلن،فعلن
باقی ہ/جوبھی ہِ بیا/ن فنا/مادہ
9)مفتعلن،مفتعلن،فعلن،فعلن
راکھ ہوا/جاتَ ہ اک/اندر/سے میں
10)مفعولن،مفاعلن،فعلن،فعلن
یہ کیسا/ہِ امتحا/ن فنا/مادہ
11)مفتعلن،مفاعلن،فعلن،فعلن
پھول ستا/رِچڑپ دش/ت سمن/درمیں
12)مفعولن،مفتعلن،فعلن،فعلن
یہ توسا/رے ہ نشا/ن فنا/مادہ
13)مفعولن،مفاعلن،فعلن،فعلن
طورک زن/درہنِ وا/لی ہس/تی وہ
14)مفعولن،مفاعلن،فعلن،فعلن
یہ دھرتی/یہ آسما/ن فنا/مادہ
1)کرشن کمارطورؔ کی یہ غزل بحررجز مثمن کے مزاحف وزن میں ہے۔
2) بحررجز کے مزاحف وزن میں یہ پوری غزل بہ خوبی تقطیع ہوتی ہے رہی یہ بات کہ کرشن کمار طورکی غزل کے دومصاریع نمبر3 اورنمبر7 کوناموزوں قراردیاجاسکتاہے لیکن ذراسی تبدیلی سے ان مصاریع کوموزوں بنایاگیاہے۔
3)اس غزل کا ہروہ مصرع جس میں"فناآمادہ"آیاہے فعل/فعلن یامفاعی لن کے وزن پرہے،تین متوالی الف میں سے دوالف کاگرانا افصح ماناجاتاہے جیسے کہ اس غزل فناآمادہ ف ن ا ا ام ا دہ اس کے دوالف گرادیے گئے تو فنامادہ (بروزن مفاعیلن)ہوا۔
4)حکم معاقبہ کے تحت بحررجز سالم مس تف علن کے دوفرعات مفاعلن (مخبون )مفتعلن(مطوی)ایک دوسرے کی جگہ رکھنا جائزہے اوران دونوں کی جگہ مفعولن(مطوی مسکن)رکھاجاسکتاہے اسی طرح فعلن(مرفوع مخبون ) کی جگہ فعلن (مرفوع مخبون  مسکن) اور فعلن کی جگہ فعِلن رکھنا بہ قاعدہ عروض صحیح ودرست ہے۔
5)اس غزل کےہر مصرع میں طور صاحب نے 22ماترائیں (ارکان) بتائے ہیں جبکہ صحیح تقطیع کی جائے تواس کے ماترائیں  کل 20 بنتے ہیں۔
جناب انورشمیم انور اس کے بعد ایک اورخط جواب میں کچھ مزیدوضاحت کی درخواست کرتے ہوئے تحریر فرمایاکہ
1)ایک جگہ میراذہن ٹھوکر کھارہاہے ایک ادنیٰ طالب علم کی حیثیت سے پوری طرح مطمئن ہونے کی کوشش میں یہ معلوم کرنا چاہتاہوں کیا مزاحف رکن پربھی کسی زحاف کاعمل جائزہوگا؟ اگرہاں تو آپ نے فعلن کومرفوع مخبون  ٹھیک ہی لکھا۔ میں نے پڑھاتھاکہ کسی سالم رکن پر کسی زحاف کاعمل  جائزنہیں جبکہ آپ نے بحررجزکے سالم رکن مس تف علن پرزحاف رفع کے عمل سے پہلاسبب خفیف "مس"ساقط کیا۔تف علن باقی رہا،فاعلن سے بدل لیا۔اس کے بعد مزاحف رکن یعنی فاعلن پرزحاف خبن کے عمل سے فاعلن کے سبب خفیف فا"کاالف ساقط کیافعلن باقی رہا،اس طرح فعلن مرفوع مخبون  ہوا۔
2)ایک اوربات بتایئے کیارجز میں یہ مزاحف رکن فعلن مرفوع مطوی نہیں ہوسکتا کیونکہ اس طرح رکن سالم مس تف علن پردونوں زحافات (رفع  اورطے)کاعمل ایک ساتھ ہورہاہے رفع کے عمل سے جہاں مس تف علن کاپہلاسبب خفیف مس ساقط ہوا اس طرح دونوں زحافات کاعمل ایک ساتھ ہواباقی رہا تعلن جسے فعلن سے بدل لیا۔اس طرح فعلن (مرفوع مطوی)کی 
جگہ فعلن(مرفوع مطوی مسکن) رکھاجاسکتاہے۔
3)دوسری بات اور بتایئے ۔رکن مس تف علن میں کیا زحاف حذذ کے عمل سے آخر رکن وتدمجموع"علن"کوساقط کرکے باقی شدہ "مس تف "کوفعلن(بہ سکون عین)نہیں کیاجاسکتا۔
4)آپ نے کرشن کمار طور کی پوری غزل کی تقطیع کی ہے اورپوری غزل میں دومصاریع کوناموزوں قراردیاہے۔
شعرنمبر2کامصرعِ اولیٰ ۔جوبھی نکلتے ہیں الفاظ  زوال پذیر
شعرنمبر4کامصرعِ اولیٰ۔بس اک اس کے نام کودوام جہاں میں
یہاں عرض کرناہے کہ کیا ان مصاریع کی تقطیع مندرجہ ذیل طریقہ سے ممکن ہے۔
مصرع جو بھی نکلتے ہیں الفاظ زوال پزیر"وزن
 مفتعلن مفاعلن فعلن فعلن (مطوی،مخبون ،مرفوع،مطوی مسکن،مرفوع مطوی سالم)
تقطیع جوبھِ نکل   تہالفا ظزوا لپذیر
مفتعلن مفاعلن فعلن فعلان
بھی"کایاے معروف ساقط نے کایائے مجہول اور" ہیں"کایاے مجہول ساقط،جبکہ نون غنہ توتقطیع میں شمار ہی نہیں ہوگا۔الفاظ کامتحرک الف ماقبل لفظ ہیں کے ہ سے جوڑکر ساکن کیا۔لہٰذا باقی شدہ "لفاظ"کالام (جوساکن تھا)متحرک ہوا۔اورظ (جوساکن تھا )متحرک ہوکر زوال کے متحر ک '"ز"کے ساتھ مل گیااورزساکن ہو گیااسی طرح زوال کاساکن لام مابعد لفظ پذیر  کے ساتھ مل کر متحرک ہوگیااورپذیرکامتحرک پ ساکن ہوا۔
(نوٹ)
رفع،طے،اوراذالہ کابہ ایک وقت عمل ہوتو ایک طرف کاپہلا سبب خفیف گرتاہے دوسری طرف"ف" اورآخرِ رکن میں ساکن سے پہلے ازالہ کاعمل ایک اورساکن اضافہ ہوتاہے فعلان ہوا۔
اب شعر 4کے  مصرع اولیٰ پرایک نظرجسے آپ نے ناموزوں ٹھہرایاہے
؎بس اک اس کے نام کودوام جہاں میں
کیامندرجہ بالا مصرع کی تقطیع مندرجہ ذیل طریقہ سے ممکن نہ ہوگی۔
؎ بس اک اس/کِنام کد۔وام ج ہامے
مفعولن/مفاعلن/فعلن/فعلن
مطوی مسکن،مخبون،مرفوع مطوی مسکن/محذوف
نمبروار ان کے جوابات درج ہیں،
1)میں نے تویہ تفصیل کہ فعلن (مرفوع مخبون )سالم رکن مس تف علن سے کیسے حاصل کرلیاجاتاہے اوراس پر زحافات کاعمل کس ترتیب سے وارد ہوتاہے درج کرچکاہوں جس کااعادہ انورشمیم اپنے جوابی خط میں بھی کیے ہیں۔
مزاحف رکن پرزحافات کاعمل وہیں جائزودرست ہے  جہاں عروض اس کی اجازت دیتاہے یہ جان لیناچاہئے کہ فعلن (مرفوع مخبون )مس تف علن پرصرف دوزحافات سے حاصل کرلیاجاتاہے اوریہی رکن فعلن متفاعلن پرتین زحافات سے حاصل ہوتاہے (جوعام رکن بنتاہے)سالم رکن متفاعلن پراضمار(عام زحاف مختص بہ متفاعلن)کے ذریعے مس تف علن جسے مضمرکہاجاتاہے۔حاصل ہوتاہے اوریہ مس تف علن مزاحف رکن ہوا۔اس پر بہ عمل رفع تف علن یعنی فاعلن(مرفوع) اس مزاحف پرخبن کاعمل کرکے مخبون  محصول کرلیاجاتاہے۔اوراس طرح اس رکن کااصطلاحی نام مضمرمرفوع مخبون  ہوجاتاہے اس پرعمل تسکین کرنے سے فعلن مضمرمرفوع مخبون  مسکن کارکن بھی 
حاصل ہوتاہے اس میں ایک عام رکن حاصل کرنے کے لیے یہاں تک زحافات کاعمل کیا جاسکتاہے۔ایساکرناہرگز غلط نہ ہوگا،بس شرط صرف اتنی ہے کہ زحافات کاعمل ڈھنگ سے کیاجائے۔
2)بحررجزمیں مزاحف رکن فعلن مرفوع مطوی ہرگزنہیں ہوسکتا۔بحررجز کاسالم رکن مس تف علن ہے رکن کے شروع میں دوسبب خفیف ہیں عمل رفع کے لیے اس طرح دوسبب خففیف کاہونالازمی ہے جس میں سے ایک سبب خفیف کوساقط کردیاجاتا ہے تو  تف علن (فاعلن) مرفوع حاصل ہوتاہے اوراس  رکن فاعلن یاتف علن (مرفوع)میں ایک سبب خفیف رہ گیا جس کی وجہ سے اس پر عمل طے نہیں کر سکتے  کیوں کہ زحاف طے کاعمل کرنےکے لیے رکن کا چوتھا حرف ساکن ہونا چاہئے جب کہ یہاں فا کا الف یاتف کاف عمل رفع کے بعد چوتھا حرف ساکن نہیں رہا۔بلکہ دوسرا ساکن حرف ہوا اس لیے اس رکن  فاعلن پرعمل طے کرنادرست نہیں ہے اور اگر مس تف علن پرپہلے ہی عمل ْطے زحاف ٗ" کریں تو مس ت علن (مفتعلن)مطوی حاصل ہوجائے گا اس رکن پرعمل رفع کے لیے دوسبب خفیف بچے نہیں رہتے۔معلوم یہ ہوا کہ فعلن کوحاصل کرنے کے لیے پہلے "طے" کاعمل کرنابھی درست نہیں۔یہ رکن فعلن مرفوع مخبون  ہی درست  ہے جواسےمرفوع مطوی کہتے ہیں غلطی پرہیں۔
3)رکن مس تف علن میں زحاف حذذ  کے عمل سے آخر رکن وتدمجموع کوساقط کرکے باقی شدہ مس تف یعنی مانوس رکن فعلن حاصل  کیاجاسکتاہے لیکن یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ یہ رکن صرف عروض وضرب کے لیے ہی مختص قرارپائے گا۔اوراس فعلن کوکسی بھی قاعدے سے فعلن (بہ تحریک عین) نہیں کیاجاسکتاہے۔البتہ اگرکوئی کلام عروض وضرب میں کہیں فعلن کے وزن پرکلام ہے تو اس فعلن کو احذکہنادرست نہیں ہوگا ایسی جگہ رکن فعلن کومرفوع مخبون  مسکن ہی کہناچاہئے۔
4)میں نے طورؔ کی غزل میں دومصاریع کوناموزوں قراردیاتھا اورانور ؔشمیم نے اپنے طور سے تقطیع کرنے کی کوشش کی ہے لیکن کسی بھی ناموزوں کلام کو موزوں بنانے کی خاطرقوانین عروض کوبالائے طاق رکھنا درست نہیں،یہ اصول تقطیع نہیں کہ ساکن حرف کومتحرک اورمتحرک کوساکن جیسے ان کی تقطیع کردہ مصاریع کے مطابق ہیں کا نون غنہ (جوتقطیع میں شمارنہیں ہوتا)اوریاے گرائے پھرالفاط کےمتحرک الف کوساکن کرکے ہیں کے ہاے سے پیوست کرلیاگیاہے۔رفع اورطے کے ایک ساتھ عمل سے حاصل ہونے والے رکن کے بارے میں پہلے بھی وضاحت کردی گئی ہےاب اس کی مزیدتفصیل کی ضرورت نہیں سمجھتا لیکن اس طرح حاصل شدہ  رکن پرازالہ کی بات بھی ایک اورغلط کارہی ہے البتہ آخر رکن کوفعلان حاصل کرنے کے لیے مس تف علن پرزحاف طمس کاعمل کرناپڑتاہے جس سے رکن آخر سے وتدمجموع کے دونوں متحرک حرف گرادیے جاتے ہیں اس طرح یہ رکن مطموس  کہلاتاہے جوکہ ازروئے عروض صحیح ماناجاتاہے
٭٭٭

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages