دوستوں کے لیے ۔۔۔ ایک غزل ۔۔۔۔۔۔
اس خاک میں ملاؤ ، کوئی خاک مختلف
مجھ سا بنانے کے لیے ، ہو چاک مختلف
چرخ کہن ہٹاؤ ، کہ درکار ہیں مجھے
پرواز کے لیے ، کئی افلاک مختلف
کچھ اور ہی دکھایا مری عقل و فہم نے
باب ۔ دروں کھلا ، ہوا ادراک مختلف
عادی ہیں گو ستم کے یہ اہل وطن مگر
اس بار اور ظلم ہیں ، سفاک مختلف
معلوم تھا ہمیں کہ بلا کا ہے حیلہ جو
اب کے بہانہ لایا ہے ، چالاک ، مختلف
جنت کو چھوڑ کر میں زیاں کار کب رہی
پائی ہیں اس جہان میں ، املاک مختلف
خود کو جلا کے ، نور کا منبع بنی ہوں میں
اس روشنی میں ہیں، خس و خاشاک مختلف
نسرین سید
No comments:
Post a Comment